اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے کزن کچھ وقت کے لیے پاکستان آتے ہیں اور گڑبڑ کر کے واپس چلے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران شوکت خانم اسپتال کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ڈاکٹر فیصل سلطان نے عدالت کو بتایا کہ اسپتالوں کی بہتری کے لیے ڈیڑھ سال لگا کر بورڈز فعال کیے گئے، جبکہ اتنے کم عرصے میں چیزوں کو ٹھیک کرنا آسان نہیں تھا۔
جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ نوشیروان برکی عمران خان کے کزن ہیں ناں؟ صوبے کے اسپتالوں کا تمام نظام عمران خان کے کزن چلا رہے تھے لیکن اسپتالوں کی بہتری کے لیے بنائے گئے بورڈز نے عدالتی حکم عدولی کے سوا کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے اسپتالوں میں صفائی کا نظام بہتر نہیں کیا جاسکا،اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر تک فعال نہیں تھے، ایوب میڈیکل کالج کی حالت بھی قابل تشویش تھی اور کالج کے آپریشن تھیٹر میں چائے بنائی جارہی تھی۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت پانچ سال کیا کرتی رہی؟ شوکت خانم اسپتال چلارہے ہیں لیکن سرکاری ہسپتال نہیں چلتے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کزن نوشیروان برکی تمام وقت امریکا میں رہتے ہیں اور جب کچھ وقت کے لیے پاکستان آتے ہیں تو گڑبڑ کر کے واپس چلے جاتے ہیں۔
عدالت نے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کی بہتری کے لیے قائم کردہ تمام سابق بورڈز کی تفصیلات ایک ماہ میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔