منی لانڈرنگ اسیکنڈل میں ملوث اومنی گروپ کے مالک اور سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کاعدالت نے24 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
وفاق تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گزشتہ روز آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کو بیٹے سمیت سپریم کورٹ سے گرفتار کیا تھا اور ان کا راہداری ریمانڈ حاصل کیا تھا۔ملزمان کو گزشتہ رات کراچی پہنچایا گیا۔
کراچی کی بینکنگ کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جہاں ایف آئی اے نے انور مجید اور اے جی مجید کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ملزمان پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے لہٰذا ملزمان سے تحقیقات کے لیے ان کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
انور مجید کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی تاہم عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کا 24 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔
عدالت نے ایف آئی اے سے آئندہ سماعت پر کیس کی پیشرفت رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
سماعت کے بعد فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ مانگا، ان کا کہنا ہے کہ ملزموں سے دستاویزات حاصل کرنے اور مزید تفتیش کرنی ہے لیکن ہم نے اس کی مخالفت کی، فی الحال دونوں 24 اگست تک جسمانی ریمانڈ میں ہیں اورانہیں 25 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پرفاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری ضمانت کراتے ہیں یا نہیں یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے لیکن وہ بھاگنے والوں میں سے نہیں، انہوں نے پہلے بھی قانون کا سامنا کیا اور اب بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں فاروق ایچ نائیک ہی آصف زرداری اورفریال تالپورکی جانب سے عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں۔