جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ انھیں فیئر ٹرائل کا حق دیا جائے اور ساتھ ہی استدعا کی کہ جب تک اس درخواست کی سماعت پر فیصلہ نہیں ہوتا تب تک سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکی جائے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالت عظمیٰ میں دی گئی درخواست میں مزید کہا ہے کہ ججز کی رہائش گاہوں پر اخراجات کی تفصیلات سے متعلق درخواست دی گئی تھی جس کی سماعت جلد بازی میں مکمل کی گئی۔
انہوں نے درخواست میں بتایا کہ 30 جولائی کو ان کی درخواست خارج کر دی گئی تھی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ میں بھی عام شہری ہوں اس لیے انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے سابق ملازم نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے گھر کی تزئین آرائش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ریفرنس دائر کیا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی کارروائی ستمبر کے ابتدا میں دوبارہ ہونے کا امکان ہے مگر اس سے قبل جسٹس شوکت عزیز نے جوڈیشل کونسل کے احکامات سپریم کورٹ میں چیلنج کردیئے ہیں۔