اسلام آباد:صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےبھی الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا،انتخابات کے نتائج دینے میں بھی تاخیرکی گئی جبکہ انتخابات سے قبل اوربعد میں دھاندلی کی گئی،ملک بھرمیں پولنگ اسٹیشنزسے پولنگ ایجنٹس کوباہرنکالا گیا،تحفظات کے باوجود پیپلزپارٹی نے جمہوری عمل کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا۔
پارلیمنٹ میں اپنے کیریئر کے پہلے خطاب میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہہ عمران خان کو وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی عوام کی امنگوں کا گہوارہ ہے،پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہ اس کارکن بننے پرخوشی ہے،تمام جماعتوں کیساتھ مل کرایوان کاوقار بلند کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ دوبڑی جماعتوں نے آج جو کیا عوام اس تماشے کوپسند نہیں کرتی،جوتماشا دوبڑی جماعتوں نے کیا اس نے قوم کومایوس کیا۔
انہوں نے کہاکہ احتجاج کسی بھی جماعت کا حق ہوتا ہے لیکن آج پہلی دفعہ سرکاری بنچوں سے بھی احتجاج ہوا ہے جو کہ صحیح فعل نہیں تھا۔
بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں الیکشن کے دوران دہشت گردی میں شہید ہونے والوں کو خراج تحسین پیش کرتےہوئے کہاکہ میں پہلے شہید ہارون بلور ، شہید سراج رئیسانی ، شہید اکرام اللہ گنڈاپور اور مستونگ میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، الیکشن کے دوران دہشت گردحملوں کی تحقیقات کامطالبہ کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں، ہماری معیشت صرف چند کے لیے بہتر اور باقیوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی ۔
انہوں نے کہاکہ دیکھ رہے ہیں کہ نو منتخب وزیراعظم اپنے 100دن کے پروگرا م پر کیسے عمل کریں گے،دیکھتےہیں عمران خان نے کہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف نہیں جائین گے اور اب دیکھیں گے کہ وہ اس کا کیا متبادل فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کرپشن کا خاتمہ،پانی کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا ہے،وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے وہ لوگوں کو ایک کروڑ نوکریاں اور50 لاکھ گھردیں گے،اسے بھولنے نہیں دیں گے، امید کرتا ہوں کہ خان صاحب ماضی کی نفرت انگیز سیاست کو ختم کریں گے اور عوام سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کریں گے ،تمام جماعتوں کو اپنے ساتھ لے کر چلیں گے کیوں کہ وہ اب ایک مخصوص جماعت کے وزیر اعظم نہیں بلکہ تمام پاکستان کے وزیر اعظم ہے اس لئے انہیں میچور ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر نو منتخب وزیراعظم نے عدم برداشت کو فروغ دیا تو ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے اور اس کی مخالفت کریں گے لیکن اگر نو منتخب وزیراعظم نے عوامی مفادات کو اپنا مقصد بنایا تو ہم ان کا ساتھ دیں گے۔