اسلام آباد: منتخب وزیر اعظم عمران خان نے ملک کے 22 ویں وزیر اعظم کا حلف اٹھالیا۔ پروقار تقریب ایوان صدر میں منعقد کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت سے وزیر اعظم منتخب ہوجانے کے بعد عمران خان کی حلف برداری کی تقریب آج ایوان صدر میں منعقد ہوئی۔
عمران خان ایوان صدر پہنچے، اس موقع پر عمران خان نے سرمئی شیروانی زیب تن کر رکھی تھی۔
عمران خان، صدر مملکت ممنون حسین اور نگراں وزیر اعظم ناصر الملک ہال میں داخل ہوئے تو قومی ترانہ بجایا گیا جس کے احترام میں تمام شرکا کھڑے ہوگئے۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
تلاوت کلام پاک کے بعد صدر ممنون حسین نے عمران خان سے حلف لیا ،حلف برداری کے بعد وزیراعظم عمران خان نے حلف کی دستاویز پر دستخط کیا۔
تقریب کے بعد نو منتخب وزیراعظم کو وزیراعظم ہاؤس میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
گارڈ آف آنر کے بعد عمران خان نے اسٹاف سے مصافحہ کیا۔
عمران خان کے وزیراعظم پاکستان کا چارج سنبھالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
سیکرٹری کابینہ فضل عباس میکن نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔
نوٹیفکیشن کے تحت عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 91 فائیو کے تحت وزیراعظم کے اختیارات منتقل کردیئے گئے۔
حلف برداری تقریب کے بعد عمران خان وزیراعظم سیکریٹریٹ پہنچے۔
اس موقع پر انہیں وزیراعظم آفس کے مختلف شعبوں کے حکام نے بریفنگ دی اور حکومتی امور اور وزیراعظم آفس کے نظام کے بارے میں آگاہ کیا۔
اس سے قبل تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔
عمران خان کی تقریب حلف برداری میں اپوزیشن کا کوئی رہنما شریک نہیں ہوا ۔
عمران خان کی اہلیہ اورخاتون اول بشریٰ مانیکا نے تقریب حلف برداری میں خصوصی شرکت کی۔
بھارت کے سابق کرکٹرنوجوت سنگھ سدھو عمران خان کی دعوت پرحلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر پاکستان تشریف لائے۔
تقریب کے لیے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا جن میں سابق کرکٹرز اور اداکار بھی شامل تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں قائد ایوان کا انتخاب ہوا تھا جس میں عمران خان اور شہباز شریف مدمقابل تھے۔
عمران خان کو 176 ووٹ ملے جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف صرف 96 ووٹ حاصل کرسکے۔
اسپیکر کی جانب سے عمران خان کی کامیابی کا اعلان ہونے کے بعد ایوان وزیر اعظم عمران خان کے نعروں سے گونج اٹھا۔
بطور منتخب وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ سب سے پہلے احتساب ہوگا، قوم کا مستقبل برباد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے پیروں پر یہاں پہنچا ہوں۔ کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو نیوٹرل امپائر لایا۔
اس موقع پر انہوں نے انتخابی سسٹم کو بھی شفاف بنانے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا۔ اپوزیشن دھرنا دینا چاہتی ہے، تو کنٹینر بھی ہم دیں گے، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمٰن ایک ماہ کنٹینر میں گزار لیں مان جائیں گے۔
اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی اس انتخاب سے لاتعلق رہی۔ عمران خان کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج بھی کیا۔