جتنی محبت لےکرپاکستان آیااس سےسوگنازیادہ محبت لےکر جارہاہوں،سدھو

اسلام آباد: سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے عمران خان کی حلف برداری تقریب کےمیڈیا سے گفتگو میں کہاکہ جتنی محبت لایا تھا اس سے سو گناہ زیادہ لے کر جارہا ہوں اور جو واپس آیا وہ سود سمیت آیاہے۔تاہم دوسری جانب بھارتی میںنوجوت سنگھ سدھو کو عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شریک ہونے پر شدید تنقیدکا نشانہ بنایا جارہاہے۔


اسلام آباد میں وکرم مہتا، رمیز راجہ اور پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی تقدیر بدلنے کی طاقت رکھتا ہے، اگر دونوں پنجاب کے بارڈر کھول دیں تو 6 مہینے میں 7 سال کی ترقی کے امکان ہیں۔


انہوں نے کہاکہ عمران خان نے کہا ہے کہ تم ایک قدم چلو ہم دو قدم چلیں گےاور واپس جاکر حکومت سے کہیں گے کہ ایک قدم چلیں، یقین ہے ہم ایک قدم چلیں گے تو آپ دو قدم چلیں گے، یہ بہت بڑی امید ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، جنرل باجوہ نے بابا گرونانک کے 550 جنم دن پر راستے کھولنے کا کہا ہے، انہوں نے کہا کہ جنم دن پر کرتار پورہ کا راستہ کھول دیں گے۔


خیال رہے کہ پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم عمران خان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے اسلام آباد آنا نوجوت سنگھ سدھو کے لیے مصیبت بن گیاہے۔


حلف برداری کی تقریب میں سدھو کی شرکت کے بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین نے سدھو پر تنقید کے تیر برسانے شروع کردیے،بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک خبر شائع کی جس میں بتایا گیا کہ نوجوت سنگھ سدھو عمران خان کی حلف برداری کی تقریب کے دوران آزاد کشمیر کے صدر مسعود خان کے ساتھ بیٹھے ہیں۔جس کے بعد ٹوئـٹر پر سدھو پر تنقید کے تیر برسائے جارہےہیں۔
ایک صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ نوجوت سدھو نے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو گلے لگایا ہے، تاہم ان کے لیے جو عزت تھی اب وہ ختم ہوگئی ہے۔
اے این آئی کی ایڈیٹر نیوز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ’سدھو صاحب آپ پر لعنت ہو، آپ جان بوجھ کر آزاد کشمیر کے صدر کے ساتھ بیٹھے ہیں، کس منہ سے اپنے ملک کے لوگوں کو جواب دوگے‘۔
انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ کسی نے یہ چیک لسٹ تیار کی ہے جس میں یہ پتہ لگ سکے کہ سدھو کو اسلام آباد بھیجنے میں کتنی بے عزتی ہوئی۔ایک بھارتی صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں عمران خان کی حلف برداری کی تقریب ایک کامیڈی شو تھا، اور انہوں نے سدھو کو ایک جج کے طور پر مدعو کیا تھا۔
ایک صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ کبھی سدھو اٹل بہاری واجپائی کو اپنا سیاسی استاد مانتے تھے، لیکن انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی، آج جب پورا بھارت واجپائی کی موت کا غم منارہا ہے تو سدھو پاکستانی وزیرِاعظم کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے واہگہ بارڈر سے بولی وڈ اسٹائل میں گئے۔
صارف کا مزید کہنا تھا کہ سدھو نے پاکستان میں پنجابی شاعری پڑھی، گرے اور پھر گرتے چلے گئے۔
بھارت میں نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف مظاہروں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑا روگ میرے بارے میں کیا کہیں گے لوگ، مجھے اس کی پرواہ نہیں، میں سیاست کے لیے نہیں آیا ایک دوست کا پیغام لایا، اگر کوئی نہ آتا تو برا لگتا، عمران خان کو 35 سال سے جانتا ہوں، روز گراؤنڈ میں ملاقات ہوتی تھی اورمہینوں کمنٹری کی، اس دوستی کو چھوٹے دائرے میں نہ دیکھیں، یہ پیغام دو تین کرکٹرز کے لیے نہ دیکھیں یہ سب کے لیے تھا، یہ چھوٹی بات نہیں۔
نوجوت سنگھ کا کہنا تھا کہ جو میری مخالفت کرتے ہیں ان کی لمبی عمر کی دعا کرتا ہوں، ضروری نہیں کوئی مخالفت کرے تو اس کے بارے میں کچھ کہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب فیصلے حکومتوں نے لینا ہے، میں پیغام لے کر آیا ہوں، پیغام پہنچاسکتا ہوں، مجھے انڈین ہائی کمیشن بھی جانا ہے جو بھی مجھے ملے گا اس ٹیبل پر مسائل سلجھانے کا کہوں گا۔