فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق بیرون ملک موجود پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس تک یکم ستمبر سے رسائی حاصل ہونا شروع ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ یہ رسائی ان ممالک تک ہوسکے گی جو اس معاہدے کے دستخط کنندہ ہیں۔
زرمبادلہ کو بہتر بنانے اور اسے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے مطابق لانے کے لیے پروٹیکشن ریفارم ایکٹ 1992 میں ضروری ترامیم کی جاچکی ہیں۔
مذکورہ ترامیم کے مطابق جہاں بھی ترسیلات کا مجموعہ ایک کروڑ روپے سے تجاوز کر جائے گا وہاں ایف بی آر انکوائری کر سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بیرونِ ملک اثاثوں اور آمدن کی تحقیقات کے لیے 5 سال کی حد کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حال ہی میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کا ردِعمل مثبت آیا ہے، جس کی نہ صرف پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال ملتی ہے بلکہ یہ دنیا کی ایک کامیاب ترین اسکیموں میں سے ایک ہے۔
واضح رہے کہ بیرونِ ملک اثاثوں کے حوالے سے دی گئی ایمنسٹی اسکیم منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد پر لاگو تھی۔