وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے امریکی مؤقف مسترد کر دیا

اسلام آباد :وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے ساتھ سیکریٹری خارجہ کی گفتگو کے حوالے سے امریکی مؤقف کو مسترد کردیا۔

وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور امریکی سیکریٹری خارجہ سے بہت اچھی گفتگو ہوئی،انہوں نے وزیراعظم کو مبارکباد پیش کی اور کہاکہ وہ نئی حکومت کے ساتھ تعمیری تعلقات چاہتے ہیں۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن اور استحکام ہمارے امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اگرامریکہ کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتے ہیں کہ تو پھر ہمیں افغانستان میں ان کی ضروریات کو سمجھنا ہو گا اور ہمیں امریکہ کو اپنے تقاضے بھی سمجھانا ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا استحکام اور امن ہماری ضرورت ہے اور خطے کا امن بھی ضروری ہے،پاکستان کو معاشی ترقی بھی درکار ہے اور پاکستان کی سیاسی جہتیں مشرق کی جانب جا رہی ہیں، پاکستان اب مغرب کا محبوب نہیں رہا۔
بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات میں تعطل تھا اور ہے، لیکن ہمیں دیکھنا ہے کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ہاتھ سے تالی نہیں بجتی وزیراعظم نے بھی اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ اگر ایک قدم بڑھو گے تو ہم دو قدم آگے بڑھیں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایران ہمارا پڑوسی ہے اورامریکا اورایران کی حالیہ کشیدگی کسی سے پوشیدہ نہیں،ایران کے وزیر خارجہ نے پیغام دیا کہ وہ پاکستان تشریف لانا چاہتے ہیں،جبکہ ایرانی وزیرخارجہ 30 اور31 اگست کوپاکستان آنا چاہتے ہیں،انہیں پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےمزید بتایا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ مؤثر اور ٹھوس اندازسے پاکستان کی ترجمانی کی جائے گی۔