اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔
دونوں ریفرنسز میں نامزد ملزم نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا، اس موقع پر ان کے وکیل کی سپریم کورٹ میں مصروفیات کے باعث فاضل جج نے سماعت میں ایک گھنٹے کا وقفہ کیا گیا۔
اس موقع پر نواز شریف کی خواہش پر لیگی رہنما ناصر بٹ ان کے لیے چائے لائے جس کے لیے وہ لیگی رہنماؤں کے ہمراہ اسٹاف روم گئے جہاں بیٹھنے کی مناسب جگہ ناملنے پر سابق وزیراعظم واپس کمرہ عدالت کی جانب مڑ گئے۔
کمرہ عدالت پہنچنے پر نواز شریف نے اپنے وکیل سے بات کی اور وکیل نے انہیں بتایا کہ کمرہ عدالت میں چائے پینےکی اجازت نہیں جس کے بعد وہ چائے نہ پی سکے۔
احتساب عدالت میں وقفے کے بعد ریفرنسز کی سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیان دیا تھا گواہوں کوسوال نامہ نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے خواجہ حارث کے سوال پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی دوسرے کیس میں بیان پرسوال نہیں کرسکتے۔
معزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔
نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔
گواہ واجد ضیاء نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پیشگی سوال نامہ بھیجنے کی شرط ہم نے نہیں مانی یہ درست ہے، مشاورت کے بعد طے کیا پیشگی سوالنامہ نہیں بھیجا جائے گا۔
بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، نوازشریف کے وکیل کل بھی واجد ضیاء پرجرح جاری رکھیں گے۔