اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ حسین لوائی جوڈیشل ریمانڈ پرہیں، آصف زرداری اورفریال تالپورکل تحقیقات میں شامل ہوئے۔ 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل کیے گئے، عبد الغنی مجید نے جعلی بینک اکاونٹس سے فائدہ لینے والی کمپنیوں سے تعلقات کا اعتراف کر لیا۔
ایف آئی اے نے معاملے کی تفتیش کے سلسلے میں جے آئی ٹی کے لئے نام بھی تجویزکردئیے، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے جے آئی ٹی میں ایف بی آر اوراسٹیٹ بینک کے علاوہ ایس ای سی پی اورحساس اداروں کے افسران بھی شامل کرنے کی استدعا کردی.
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ آج جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے کیس مقرر ہے، ایف آئی اے نے ملزمان انورمجیداور عبدالغنی مجید کو گرفتار کررکھا ہے، حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں اورانہیں جوڈیشنل ریمانڈ پررکھا گیا ہے جب کہ آصف زرداری اورفریال تالپور نے ضمانت لے رکھی ہے۔ چیف جسٹس کے استفسار پر عدالت کو بتایا گیا کہ فریال تالپورکو ٹرائل کورٹ نے ضمانت دے رکھی ہے جب کہ آصف زرداری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے راہداری ضمانت دی۔
انورمجید اورعبدالغنی مجید کے وکیل شاہد حامد ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ عبدالغنی مجید کی زندگی کو خطرہ ہے، ان کی بیماری شدت اختیارکررہی ہے، جناح اسپتال میں علاج جاری ہے ان کے وکیل کوان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے وکیل کی ملنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے علاج جاری رکھنے کی ہدایت کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بڑا آدمی بیمارپڑ جائے توسارے پاکستان کی مصیبت بن جاتی ہے، عبدالغنی مجید کوبواسیر ہوئی ہوگی آپ نے ہمیں ڈرا دیا۔ کیس کی مزید سماعت 5 ستمبر کوہوگی۔