اسلام آباد:وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو میں ہونے والی بریفنگ سے وزیراعظم عمران خان بہت مطمئن ہیں۔جی ایچ کیو کے ساڑھے 7گھنٹے کےدورے کے دوران وزیراعظم عمران خان کو مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔جس میں سب سے پہلے جی ڈی ایم او نے بریفنگ دی تھی جس میں انہوںنےعلاقائی اور دفاعی معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی۔دوسری بریفنگ میں فوج کے ویلفیئر پروجیکٹس شہدا کے ورثا، سابق ملازمین ،ڈی ایچ اےکے امور کی تفصیلات بتائی گئیں،تیسری بریفنگ ڈی جی ایم آئی نے دی تھی جس میں پاکستان کے اندر ہونےوالی دہشت گردی کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیااور وزیراعظم سمیت کابینہ کو تمام امور پر مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔وفاقی وزیراطلاعات نے بتایا کہ آرمی چیف کا کہنا تھاکہ پاکستان میں یہ تاثر ہے کہ آرمی حکومتوں کے امور میں مداخلت کرتی ہے لیکن میں یہ یقین دلاتا ہوںکہ جو پالیسی بھی سویلین حکومت دے گی فوج مکمل طورپر اس کا ساتھ دے گی اور اس کی پیروی کرے گی۔آج فوج اور آرمی چیف نے وزیراعظم اور کابینہ کے سامنے دل کھول کر رکھا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ امریکی وزیرخارجہ کے دورے پر بھی بات ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سابق حکومت کا اداروں سے دور ہونے کا تاثر تھا اس حکومت میںایسا کچھ نہیں ہوگا بلکہ اندرونی اور بیرونی تمام ایشوز پر وزیراعظم عمران خان تمام اداروں کی مشاورت کے بعد پالیسی بیان دیا کریںگےاور وہ پاکستان کی طرف سے ہی بات کیا کریںگے۔انہوںنے کہا کہ آج کی میٹنگ کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ پوری دنیا کو بتایا جاسکے کہ حکومت اور تمام ادارے نہ صرف ایک پیج پر ہیں بلکہ کتاب بھی ایک ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جس طرح وزیراعظم عمران خان کا جی ایچ کیو پہنچنے پر استقبال کیا گیااور بریفنگ دی گئی وہ سب غیر معمولی تھااور اور آج سے پہلے کسی کے ساتھ ایسا شاندار رویہ نہیں اپنایا گیاتھا۔
سول ملٹری تعلقات میں ٹکراؤکے جواب میں وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ نوازشریف کی پالیسی کی سب سے خراب بات یہ تھی کہ ان کی پالیسی میں سب سے زیادہ ان کی ذات ملوث تھی۔دیگر ممالک سے تعلقات میں ان کا کاروبار آڑے آتاتھااور ان کی پالیسیز میں ان کا بزنس بہت زیادہ ملوث تھا، عمران خان کا کسی معاملے میں نہ توکوئی کاروباری دلچسپی ہے اور نہ ہی انہوںنے اپنی فیملی کیلئے راج دہانی بنانی ہے اس لئے دونوں حکومتوں کافرق واضح ہےاور عمران خا ن کی حکومت صرف اورصرف پاکستان کے معاملات کو آگے لیکر جائے گی۔ایک سوال پرانہوںنے کہا کہ باہر جمع پیسہ لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کیلئے قائم ٹاسک فورس کا م کررہی ہے ،
انہوں نے بتایا میٹنگ کا آغاز اور اختتام دونوں بہت مثبت تھے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے بتایاکہ ملک کے مشکل حالات کے باعث وزیراعظم تمام اداروں کی قریبی کوآرڈینیشن چاہتے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ کی ٹیلی فونک بات چیت کے بعد پیداتنازع اور ان کی آمد کے سوال پر وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ اس پر تفصیلی بات چیت ہوچکی ہے جبکہ ان کی آمد سے پہلے بھی ایک اور تفصیلی میٹنگ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ امریکا ایک سپر پاور ہے اور ان سے تعلقات کسی صور ت بگڑنے نہیں چاہئیں۔افغانستان کے معاملات پر امریکی پالیسی کنفیوز ہے اس لئے ہم دیکھیں گہ امریکی وزیرخارجہ کتنی کلیئرپالیسی لیکر آتے ہیں۔پاکستان خطہ میں استحکام چاہتاہے اور افغانستان کے حالات بہتر ہونے تک خطہ کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی۔
تحریک لبیک سے متعلق ایک سوال پر انہوںنےکہاکہ یہ سارا معاملہ پنجاب حکومت ہے اگر ضرورت پڑی تو اس معاملے پر فوج کو استعمال کیا جاسکتاہے،پنجاب حکومت کے مذاکرات ہوئے ہیں۔ہمارے مزید مزاکرات جاری ہیں۔آج رات امید ہے کہ معاملات طے ہوجائیںگےاورمعاملات خراب نہیں ہونگے۔