اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ امریکا کی کوئی غلط بات نہیں مانی جائے گی، امریکا سے لڑ نہیں سکتے، اُن سے تعلقات بہتر کریں گے،اگر امریکا نے بات کرنی ہے تو عزت سے کرے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت، افغانستان اور ایران کے ساتھ بھی پُرامن تعلقات چاہتے ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تنقید ضرور کریں گھبراتا نہیں بلکہ تنقید سے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے،
انہوں نے کہاکہ کرپشن کیسز چلانے پر شور مچے گا لہذا اس پر میڈیا کا ساتھ چاہیے ہوگا اور ان کیسز میں جو بھی پکڑا گیا میڈیا اس میں کسی پروپگینڈے کا حصہ نہ بنے۔
انہوں نے کہا کہ اپنا وژن آگے لیکر بڑھوں گا، عوامی منصوبے شروع کریں گے اور پاکستان میں پیسہ واپس لانے کے لیے اقدامات کروں گا جب کہ ہمارے اندرونی حالات ایسے نہیں کہ غیرملکی دورے کروں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میرے اوپر کسی قسم کا اور کسی بھی ادارے کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں ، ہم فوج کے ساتھ مل کر آئین کے مطابق کام کررہے ہیں۔
گزشتہ روز وفاقی وزراء کے ہمراہ کیے گئے جنرل ہیڈ کوارٹرز کے دورے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو کا دورہ اچھا رہا، دورے میں کہا گیا کہ ادارہ آپ کے پیچھے ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم بھارت کی جانب سے مثبت ردعمل نہیں آیا جب کہ نوجوت سدھو کو بلانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ وہ واپس جا کر لوگوں کو اعتماد میں لیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کے استعمال سے وقت اور پیسہ بچتا ہے اور شہریوں کو بھی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات کریں گے جس سے حکومت کے مزید اخراجات کم ہوں گے جب کہ کفایت شعاری مہم کے تحت گاڑیوں کی نیلامی کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گردشی قرضے 1200 ارب تک پہنچ گئے ہیں، جب تک ملک میں احتساب نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کہا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے کہا کہ حکومتی رکن بھی کرپشن میں ملوث ہو تو کارروائی کریں۔
پاکپتن کے واقعے پربات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف چیف سیکریڑی کو معاملہ دیکھنے کا کہا تھا تاہم ڈی پی او سے معافی کے مطالبے کا علم نہیں جب کہ اس واقعے پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس خوش آئند ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کفایت شعاری مہم کے حوالے سے بتایا کہ یہ مہم تین ماہ جاری رہے گی اور ڈاکٹر عشرت حسین کفایت شعاری کے حوالے سے کام کر رہے ہیں، کفایت شعاری مہم میں مزید تیزی لائی جائے گی۔
صحافیوں سے ملاقات کے دوران فرانسیسی صدر کی 2 بار ٹیلی فون کال بھی آئی جس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ ابھی مصروف ہیں بعد میں بات کریں گے۔