لاہور: ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کے تبادلے کے معاملے کی ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی ہے جو 11 صفحات پر مشمل ہے اور اس میں دو خواتین سمیت 17 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے ،
رپورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب اور آر پی او نے ڈی پی او پاک پتن کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کا نہیں کہا۔
رپورٹ کے مطابق سابق ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل نے 2 مختلف مؤقف دیئے، خاور مانیکا اور ان کے خاندان کے ساتھ ایک نہیں دو واقعات ہوئے، ایک واقعہ 5 اگست اور دوسرا 23 اگست کو ہوا، 23 اگست کو خاور مانیکا کو پولیس پوسٹ پر روکنےکی کوشش کی گئی مگرنہ رکے، پولیس کی گاڑیوں نے پیچھا کرکے خاور مانیکا کی گاڑیوں کو روکا، روکنے پر خاور مانیکا نے اپنا تعارف کرایا تاہم اپنی گاڑی کی تلاشی دینے سےانکار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں خاور مانیکا کے پولیس سے متعلق گالیاں دینے کا معاملہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچا۔