چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میرا مقصد شراب پکڑنا نہیں تھا، مجھے کارروائی کرنی ہوتی تو خود نمونے قبضے میں لے کر آگے بھیجتا، اسی وقت متعلقہ ملزمان کو گرفتار کراتا۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں سرکاری اسپتالوں میں سہولیات کی قلت کےکیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ میرے کراچی میں سب جیل کے دورے پر بڑا شور مچا ہے، ایسا لگا جیسے شرجیل میمن سب جیل نہیں صدارتی سوٹ میں رہ رہے ہیں، معلوم نہیں کس نے نمونے لیے، کس نے ٹیسٹ کرائے، پتہ نہیں کس نے اسپتال سے ملنے والے نمونوں کو بدل دیا، اگر مجھے کارروائی کرنا ہوتی تو شرجیل میمن کو گرفتار کروا کے خود نمونے لیتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر ملک کو چلانا ہے جا کر دیکھیں اسپتالوں کی حالت کیا ہے۔اسلام آباد میں سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولتیں نہ ہونےکےبرابرہیں،اسلام آباد ایڈمنسٹریٹو حب ہے یہاں علاج کی بہترین سہولیات مہیا کی جانی چاہئے۔
چیف جسٹس نے عدالت کی سیکریٹری کیڈکوسرکاری اسپتالوں کےدورےاوروہاں سہولتوں رپورٹ بنانے کی ہدایت کر دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس نے کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج شرجیل میمن کے کمرے میں چھاپہ مارا تھا جہاں انہیں شراب کی بوتلیں ملی تھیں جس پر شرجیل میمن نے اس سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔