وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اور فوج امن کے لئےبھارت سےبات کے خواہشمندہیں اور دہلی کو اس کے کئی اشارے بھی دیے جا چکے ہیں مگر بھارت کی جانب سےاس سلسلےمیں مثبت جوابی اشارےنہیں ملے۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے برطانوی نشریاتی ادارےکوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے وزیراعظم بنتے ہیبھارتی کھلاڑیوں کو دعوت دی۔ انہوںنے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ دہلی ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے۔ انہوں نے بھارت کے وزیراعظم سے بات چیت بھی کی۔‘
انہوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ یہ ہے کہ نریندر مودی نے جس طرح پاکستان مخالفت پر اپنی الیکشن مہم چلائی ہے اب بی جے پی آنے والے اس سوچ میں پھنسی ہوئی ہے کہ کہیں پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے ان کے ووٹرز پر کوئی فرق نہ پڑ جائے۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان اس سلسلے میں جلد ہیبھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے ’کرتار سنگھ‘ بارڈر کھول دے گا جس کے بعد یاتری ویزے کے بغیر گرودوارہ دربار صاحب کے درشن کر سکیں گے۔
بھارت کی سرحد کے قریب ضلع نارووال میں واقع کرتارپور کا یہ گرودوارہ سکھ مذہب میں خاص اہمیت رکھتا ہے اور سکھوں کے عقیدے کے مطابق بابا گرو نانک دیو کی وفات بھی یہیں ہوئی تھی۔گرودوارہ دربار صاحب دریائے راوی کے کنارے واقع ہے اور یہاں سےبھارت کے ڈیرہ صاحب ریلوے سٹیشن کا فاصلہ تقریباً چار کلومیٹر ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ یاتریوں کے لیے سرحد کھولنے کے حوالے سے ایک نظام وضع کیا گیا ہے اور جلد ہی اس پر عملی پیشرفت ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم اورآرمی چیف دونوں سمجھتے ہیں کہ ایک ملک اکیلا ترقی نہیں کرتا بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں۔ اور وہ دونوں ہی سمجھتے ہیں کہ اگر خطے میں مکمل امن نہیں ہو گا تو سب ہی پیچھے رہ جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ پی ٹی آئی کیبھارت پالیسی گذشتہ حکومت سے کس طرح مختلف ہے، تو انہوں نے کہاکہ اس میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ اس میں تمام ادارے ایک صفحے اور ایک سوچ پر جمع ہیں اور یہ نوازشریف کی طرح عمران خان کی خارجہ پالیسی نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے۔