اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان قائداعظم کے وژن سے ہٹ چکا ہے، بری حکمرانی اور ناانصافی معاشرے میں سرایت کرگئی ہے۔
نئے عدالتی سال کے فل کورٹ سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نئے عدالتی سال میں ہمیں اہداف بلند رکھنے ہیں، گزشتہ سال کئی قومی اور انسانی نوعیت کے مقدمات سنے گئے، معاشرے میں نا انصافی اور بری حکمرانی قائم ہے، قانون کی حکمرانی اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا سب سے اہم کام حکومت کی دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر توجہ دلانا تھا، عوام کے پرجوش رد عمل پر شکر گزار ہیں، سپریم کورٹ بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے، ہمیں انصاف کی فراہمی کے لیے نظام کی خرابیوں کو دور کرنا ہو گا۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو تنقید کی اجازت ہے لیکن اس قسم کی تنقید کی اجازت نہیں جو ججز کی توہین کے مترادف ہو جب کہ وکلاء کی زیر التواء مقدمات پر بیان بازی بھی درست عمل نہیں، آرٹیکل 184/3 کے تحت حاصل اختیارات کے استعمال کے معاملے کو بھی دیکھ رہے ہیں۔