نیویارک:پاکستان کی گزشتہ حکومت کاروباری دور اندیشی سے کم قیمت پر گیس خریدنے میں کامیاب رہی،جس سے 60کروڑ ڈالر بچائے گئے ۔
امریکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ سینیٹ کی پیٹرولیم کمیٹی کے سربراہ اور تحریک انصاف کے رہنما محسن عزیز نے سینیٹ میں رپورٹ پیش کئے جانے کی تصدیق کی ہےتاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایل این جی معاہدے سے متعلق تحقیقات پھر بھی کی جائیں گی۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گیس سپلائی کمپنیوں میں مقابلے کی فضا پیدا کرکے اگلے10 سال کے جو معاہدے کیے ہیں اس سے ریاست نے اگلے سال کے معاہدوں میں 600 ملین ڈالرز بچالیے ہیں۔
بلوم برگ نے سینیٹ کمیٹی میں پیش کی گئی پاکستانی حکام کی رپورٹ کا جائزہ لیا ہے ، جس میں بتایا گیا کہ دنیا میں مائع گیس کے سب سے بڑے سپلائر قطر سے کس طرح معاہدہ عمل میں آیا ، اس ڈیل کو مکمل پوشیدہ رکھا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جب قطر نے دو سالہ مذاکرات کے بعد پاکستان کے لیے ایل این جی کی قیمتیں کم کرنے سے انکار کیا تو 2015ء کے آخر میں پاکستان نے اوپن مارکیٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ، جس کی بڈ میں دیگر بڑی کمپنیاں بھی کود پڑیں ، ان کمپنیوں میں رائل ڈچ شیل اور بی پی پبلک لمیٹڈ کمپنی بھی شامل ہیں۔
اسی دوران قطر کی کمپنیوں سے مذاکرات بھی جاری رہے ، ایسی صورت میں جب ٹینڈر جاری کیا گیا تو زیادہ سے زیادہ کمپنیاں شریک ہوئیں اور کم سے کم بولی کی پیش کش سامنے آئی ، اس حکمت عملی سے پاکستان قطر گیس سے قیمتیں کم کرانے میں کامیاب ہوا اور پاکستان کو 610 ملین ڈالرز کی بچت ہوئی۔
ٹینڈر کے بعد پاکستان نے قطر کے سامنے رشین گروپ کی سب سے کم بڈ کو رکھا ،جس کے بعد قطر اسی قیمت پر پاکستان کو ایل این جی سپلائی کرنے پر رضامند ہوگیا ۔
اس کے باوجود پاکستان نے روسی کمپنی کو پہلا ٹینڈر جاری کرکے کچھ گیس اس سے خریدی ، لیکن دوسرے ٹینڈر میں قطر نے روسی کمپنی سے زیادہ اچھی پیشکش دے کر یہ ٹینڈر حاصل کیا۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سینیٹ کمیٹی کے سربراہ محسن عزیز نے ان تفصیلات کی تصدیق کی ہے ، لیکن یہ کہا ہےکہ وہ حکومتی ایجنسیز کو اس معاملے میں مزيد تحقیقات کی سفارش کریں گے ۔