اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی خان میں ٹارگٹ کلنگ پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ فرقہ وارانہ قتل کے خاتمہ کیلیے ٹھوس اقدام نہیں کیے گیے۔
سپریم کورٹ میں ڈیرہ اسماعیل خان میں فرقہ ورانہ قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ خیبرپختون خوا حکومت کے سرکاری وکیل نے کہا کہ قتل و غارت گری کی روک تھام کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ہے، شرپسند عناصر کے خلاف سرچ آپریشن کیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈی آئی خان میں فرقہ وارانہ قتل کے خاتمہ کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیے گئے، چیف سیکرٹری رپورٹ دیں کہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیا کارروائی کی ہے؟۔
عدالت نے آئی جی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا لگتا ہے کسی سیکشن آفیسر نے دفتر میں بیٹھ کر رپورٹ تیار کی ہے۔
درخواست گزار سید وسعت اللہ حسن نے بتایا کہ قتل کی ایف آئی ار کا اندراج ہوا لیکن کوئی ذمہ دار پکڑا نہیں گیا، علاقے میں الیاس گروپ اور عرفان گروپ دہشت گردی کا سبب بن رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت سے کہیں مسئلہ کے حل کے لیے مناسب منصوبہ بنائے، امن عامہ کو کنٹرول کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، علاقے کے لوگوں میں حالات کو دیکھ کر اضطراب پایا جاتا ہے۔