اسلام آباد: حکومت نے وزیراعظم ہاؤس کو پوسٹ گریجویٹ تعلیمی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ حکومتوں کے شاہانہ طرز طریقے سے لوگ پریشان ہیں، ضروری ہے کہ حکمرانوں کا رہن سہن ایسا ہو کہ عوام کا پیسہ ضائع نہ ہو، اس کے لیے وزیراعظم نے خود فیصلہ کیا کہ وہ وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہیں گے اور گورنرز گورنر ہاؤسز میں نہیں رہیں گے۔
شفقت محمود نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس اس وقت ایک ہزار 96 کنال پر مشتمل ہے اور اس کا سالانہ خرچہ 47 کروڑ سالانہ ہے جب کہ مجموعی طورپر وزیراعظم اور گورنر ہاؤسز پر 115 کروڑ روپے سالانہ خرچ آتا ہے لہٰذا اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعظم ہاؤس کو اعلیٰ درجے کا پوسٹ گریجویٹ تعلیمی ادارہ بنایا جائے گا، اس کے پیچھے زمین پر مزید تعمیر بھی کی جائے گی۔
وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ پی سی ون بنے گا اور پلان تشکیل دیں گے، یہ ادارہ پاکستان میں تعلیمی لحاظ سے منفرد ہوگا۔
شفت محمود نے بتایا کہ گورنرہاؤس مری کو ہیریٹیج یونیک ہوٹل اور پنجاب ہاؤس مری کو ٹورسٹ کمپلیکس بنایا جائے گا جب کہ راولپنڈی پنجاب ہاؤس اور گورنر ہاؤس کی عمارت کو تعلیمی ادارہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ گورنر ہاؤس لاہور کو ایک میوزیم اور آرٹ گیلری بنایا جائے گا، گورنر ہاؤس میں پارک کو عوام کے لیے کھولا جائے گا، 90 شاہراہ کو کرافٹ میوزیم میں تبدیل کیا جائے گا اور شاہراہ پر موجود ہال کو کنونشن سینٹر میں تبدیل کیا جائے گا جب کہ چنبا ہاؤس کو گورنر آفس میں تبدیل کیا جائے گا،اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس مال روڈ میں فائیو اسٹار ہوٹل بنایا جائے گا۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو میوزیم میں تبدیل کیا جائے گا جب کہ کراچی کے گورنر ہاؤس کو میوزیم میں تبدیل کرنے کی تجویز ہے، حکومت کے ساتھ مل کر گورنر ہاؤس پر فیصلہ کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر تعلیم نے بتایا کہ نتھیا گلی کے گورنر ہاؤس کو اعلیٰ درجے کا رزارٹ بنا دیا جائے گا، باقی دیگر اہم سرکاری عمارتوں سے متعلق بھی فیصلے کیے جائیں گے، ایوان صدر سے متعلق فیصلہ بھی دوسرے مرحلے میں کیا جائے گا۔