اسلام آباد: سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ملزمان انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے کے لئے سرجن جنرل آف پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے ملزمان انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے کے لیے ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں جناح اسپتال کراچی کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سیمی جمالی عدالت میں پیش ہوئیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے سیمی جمالی سے مکالمہ کیا کہ سیمی جمالی میں نے آپ کو اتنا کمزور نہیں سمجھا تھا، جب بھی آپ عدالت آئیں میں نے آپ کو سپورٹ کیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ایک مریض کی تشخیص نہیں ہو پا رہی؟ میں نے اس دن آپ کی عزت رکھی، میں ایم آر آئی مشین کے پاس نہیں گیا، اس مشین کے اندر کون تھا؟
چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ ملزم کی پائلز کا علاج نہیں ہو پا رہا؟ کیا یہ سندھ حکومت کی ناکامی نہیں ہے؟ مجھے سندھ حکومت کے بارے میں ریمارکس دینے پر مجبور نہ کریں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم سرجن جنرل آف پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، انور مجید اور عبدالغنی مجید کا معائنہ سرجن جنرل کریں گے۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پائلز کا علاج کتنے دنوں میں ہوتا ہے؟ میں کوئی ہومیوپیتھک دوائی بھیج دیتا ہوں۔
عدالت نے انورمجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنہ کے لیے سرجن جنرل کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔
اسی کیس میں ایک جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے جس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہوچکے ہیں۔