اسلام آباد: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی اور پھر بیگم کلثوم نواز کے ایثال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے اس آئینی عہدے کے قابل سمجھا ، امیدہے ارکان پارلیمنٹ میرابھرپورساتھ دیں گے،میری اس ایوان سے بطور رکن وابستگی پرانی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اور کرپشن ہے ،اس لیے کرپشن کے خاتمے کیلئے ہمیں صاف شفاف نظام ضروری ہے۔
صدر مملکت کا کہناتھاکہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کاعزم کیا ہےاورنئے پاکستان کی سب سے بڑی شناخت پروٹوکول کا خاتمہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی اپناناہوگی،نئے پاکستان کی شناخت غیرضروری اخراجات کا خاتمہ ہے،نئے پاکستان کی شناخت سادگی اور بدعنوانیوں سے پاک نظام ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے بھی مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں، ہمارے ہاں پانی کا بے دریغ استعمال ہورہاہے، ہمیں پانی کو ضائع ہونے سے روکنے پر توجہ دینا ہوگی اور اس کے بے جا استعمال پر قابو پانا ہوگا۔
ہمیں شجر کاری پر خصوصی توجہ دینا اور نئے ڈیم بھی بنانا ہوں گے۔ ہمیں آبپاشی کے جدید نظام کو فروغ دینا ہوگا۔
علم کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت معاملات میں بھی عوام میں تشویش پائی جاتی ہے، ہمیں ملک میں تعلیم کو عام کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ خواتیں کے لئے تعلیم روزگار کے حوالے سے انہیں بااختیار بنانے کی ضرورت ہے، جو خواتیں تعلیم حاصل کر چکی ہیں وہ نمایاں نظر آتی ہیں۔
اس کے علاوہ دینی نصاب تعلیم کو جدید تعلیم سے جوڑنا ہو گا۔
نوجوانوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ
ہمارے 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر ہے، جن کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کی طرف توجہ دینا ہو گی اور ان کے لئے میرٹ پر نوکریاں پیدا کرنا ہونگی۔
اپنے خطاب میں صدرِ مملکت کا مزید کہنا تھا کہ سماجی ناہمواری اور غربت سے ہمارے مسائل جڑے ہوئے ہیں، ہمیں بلوجستان کی ترقی پر توجہ دینا ہوگی، فاٹا کے انضمام کے اعلان کے بعد ہمیں واضع پالیسی بنانی پڑے گی۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے چین، ترکی اور روس کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، یہ تعلقات ہر گزرتے دور کے ساتھ مضبوط سے مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کا بھی واشگاف الفاظ میں اعلان کیا۔
خیال رہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف اور غیر ملکی سفراء سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
پیپلز پارٹی کے سوا تمام اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کی کارروائی شروع ہونے ہی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن سے واک آؤٹ کیا،اسیپکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے اپوزیشن کو احتجاج سے روکنے کی کوشش کی گئی تاہم اس کے باوجود اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔