اسلام آباد:تحریک انصاف کی حکومت نے گیس صارفین کیلئے قیمتوں میں 10سے 143فیصد تک اضافہ کر دیا جب کہ بجلی اور کھاد کارخانوں سمیت سی این جی، سیمنٹ اور کمرشل سیکٹر کیلئے بھی گیس 30سے 50فیصد تک مہنگی کر دی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق وزیرپٹرولیم غلام سرورخان کا کہنا ہے کہ 2018 میں گیس کمپنیوں کو 152 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے جس کے باعث گیس قیمتوں میں مجموعی طورپر25 فیصد تک اضافہ کیا جارہا ہے جب کہ گزشتہ دورحکومت میں قطرسے کیے جانے والے ایل این جی معاہدے کو نیب حکام دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایل پی جی پر تمام ٹیکسز ختم کرکے 10 فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایندھن کے لیے 60 فیصد صارفین ایل پی جی اور دیگرذرائع استعمال کرتے ہیں۔
غلام سرور خان نے بتایا کہ گیس کی قیمت میں زیادہ اضافہ بڑے صارفین کے لیے کیا گیا ہے۔
غلام سرورنے بتایا کہ گیس کے نرخوں سے متعلق سلیب 3 سے بڑھا کر7 کردیے گئے ہیں، پہلے دو سلیب پر10 سے 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، صارفین کے لیے گیس کی تیسری سلیب میں 19 فیصد جب کہ گیس پربرآمد کنندگان صنعتوں کے لیے بھی سبسڈی دی جارہی ہے۔
وزیرپٹرولیم نے کہا کہ عام صارف کے لیے گیس کی قیمت میں 10 سے 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے تاہم بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا ہے، 200 کیوبک میٹر پرگیس کا بل 1851 سے بڑھ کر 2216 روپے، 100 کیوبک میٹر پر گیس کا بل 480 روپے سے بڑھ کر 551 روپے اور 50 کیوبک میٹر گیس کا بل 252 سے بڑھ کر 275 روپے ہوگا۔