کراچی: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وفاقی حکومت کے ضمنی بجٹ کو آئی ایم ایف کا بجٹ قرار دے دیا۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تحریک انصاف والے پانچ سال تک کہتے رہے کہ ٹیکس نیٹ بڑھائیں، ہم نے بہت زیادہ لابی کو برداشت کیا اور نان فائلر پر پابندی لگائی لیکن انہوں نے وہ ہٹادی جو ایک برا قدم ہے، اس سے ٹیکس دینے والا طبقہ ہار گیا اور نان فائلر جیت گیا ہے کیونکہ اب نان فائلر بھی گاڑی خرید سکتا ہے جس سے ٹیکس پیئر کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، اچھا ہوتا کہ نان فائلر پر عائد قدغن لگی رہنے دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ آج ٹیکس دینےوالا ہار گیا لینڈ مافیا اور آٹو مافیا جیت گیا ، حکومت نے نان فائلرز کو سہولت دے کر ٹیکس دینےوالے کو پیچھےدھکیل دیا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہماری حکومت نے دو لاکھ سے زائد آمدن والوں کا ٹیکس کم کیا تھا لیکن انہوں نے وہ پھر بڑھادیا۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ حکومت نے کل بھی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کو ڈیڑھ سو ارب روپے کا ٹیکہ لگایا، اس سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے تسلیم کیا کہ وہ ہمارے دور کے سی پیک کے منصوبوں کو چلنے دیں گے، انہوں نے مہم چلائی تھی کہ ہمارے پروجیکٹ غلط ہیں لیکن آج تسلیم کیا کہ وہ پروجیکٹ ملکی مفاد میں تھے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت نے بینکنگ ٹرانزکشن پر ٹیکس بڑھا دیا ہے جس سے لاکھ روپے ٹرانزکشن پر 200 روپے کٹیں گے، یہ بالکل آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کرلیا ہے لیکن بتا نہیں رہے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے ایمنسٹی اسکیم سے 120 ارب روپے جمع کیے تھے، اس سے انہیں 80 سے 90 ارب روپے ٹیکس ملے گا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ایمنسٹی سے ہوگا۔