اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو اسلام آبادہائی کورٹ کی جانب سے سزائیں معطل کئے جانے کے فیصلے کےبعد شام گئے اڈیالہ جیل سے رہاکردیا گیاجس کےبعد وہ خصوصی طیارے کے زریعے لاہورچلے گئے۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بنچ نے نواز شریف، مریم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی اپیلوں پر سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی کے دلائل اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے جوابی دلائل مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے نواز شریف، مریم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے تینوں ملزمان کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ تینوں ملزمان کی اپیلوں پر حتمی فیصلے تک احتساب عدالت کا حکم معطل رہے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر چوہدری تنویر نے تینوں کے ضمانتی مچلکے جمع کرادئیے ہیں اور جلد اڈیالہ جیل سے رہائی عمل میں آجائے گی۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سمیت رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد احتساب عدالت کے اندر اور باہر موجود تھی۔ رہائی کا حکم آنے کے بعد ن لیگی کارکنوں نے زبردست جشن منایا، ایک دوسرے کو مبارک باد دی اور مٹھائیں بھی تقسیم کی گئیں۔
واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے جب کہ حسین اور حسن نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
بعدازاں شام سات بجے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم اور داماد کیپٹن (ر) صفدرکوانتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے رہاکردیا گیاجس کےبعد وہ خصوصی طیارے کے زریعے لاہورچلے گئے۔