کراچی: پولیس نے شہر میں گود سے بچے چھینے جانے کی خبروں کی سختی سے تردید کر دی۔ترجمان کراچی پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک میڈیا اور اخبارات سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کو تصدیق کیے بغیر خبریں بنا کر پیش کر رہا ہے۔
پولیس ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک بڑے اخبار کی بڑی خبر میں واردات ایم اے جناح روڈ پر ظاہر کی گئی ہے جو 11 تھانوں کی حدود میں آتا ہے۔
ترجمان کے مطابق تمام 11 تھانوں کی پولیس نے 3 دن کے دوران ایسی کسی واردات کی تردید کی ہے۔
کراچی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایم اے جناح روڈ سے کسی بچے کے اغوا یا گود سے چھینے جانے کی کوئی واردات رپورٹ نہیں ہوئی۔
ترجمان کے مطابق ایم اے جناح روڈ ہی نہیں شہر کے کسی بھی علاقے میں اس طرح کی کوئی واردات ریکارڈ پر نہیں ہے۔
پولیس ترجمان نے ملیر سے 12 سالہ بچے کے اغوا کی خبر کو بی غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملیر کوئی بچہ اغوا نہیں ہوا بلکہ بچہ گھر سے پیسے چوری کرکے گھومنے نکل گیا تھا جو گزشتہ روز خود ہی واپس آگیا۔
ترجمان کے مطابق لی مارکیٹ سے شیر خوار بچی کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج ہے اور پولیس کے کئی شعبے واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں۔پولیس ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ نیپئر پولیس کو تحقیقات کے دوران 8 ماہ کی بچی کے اغوا کے شواہد نہیں ملے تاہم تحقیقات جاری ہیں۔
ترجمان کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیا پر من گھڑت جرائم کو ضابطہ اخلاق کے برخلاف مجرمانہ طریقے سے اجاگر کیا جا رہا ہے۔خیال رہے کہ چند روز قبل ایم اے جناح روڈ سے ایک خاتون کی گود سے بچہ چھینے جانے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔