لاہور: پنجاب پولیس نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی رہائی سے قبل اڈیالہ جیل میں تصاویر بنانے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
پنجاب پولیس کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز احتساب عدالت سے سزا یافتہ مجرمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی رہائی کے موقع پر اے این ایف کے سزا یافتہ مجرم حنیف عباسی بھی سپرینٹنڈنٹ سینٹرل جیل راولپنڈی کے کمرے میں موجود تھے جس سے جیل خانہ جات اور پنجاب حکومت کے حوالے سے برا تاثر گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق صوبائی حکومت نے ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک شوکت فیروز اور اے آئی جی جوڈیشل پنجاب ملک سرفراز نواز پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
کمیٹی کو 3 اہم نکات پر تحقیقات کا حکم دیا گیا ہےکہ
کمیٹی جائزہ لے گی کس نے جیلر کے کمرے میں تصاویر بنانے کی اجازت دی؟
جیل میں منشیات کیس کے سزا یافتہ مجرم حنیف عباسی کی تصاویر بنانے کا کس نے حکم دیا؟
حنیف عباسی کو کس نے ایڈمن بلاک میں آنے کی اجازت دی اور کس نے حنیف عباسی کو جیلر کے کمرے میں لا کر بٹھایا؟
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی تین دن کے اندر رپورٹ مکمل کر کے پیش کرے گی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کی رہائی کے موقع پر اڈیالہ جیل میں ہی قید ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی تصاویر بھی منظر عام پر آئی تھی۔