دوحا: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کے پیچھے ہٹنے پر افسوس ہوا، دونوں ممالک کے تصفیہ طلب مسائل کا حل بات چیت میں ہے بات چیت سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔
اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا روانگی سے قبل دوحہ میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے جذبہ خیر سگالی پر بھارت کے پیچھے ہٹنے سے افسوس ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ابتدا میں ملاقات پر آمادگی ظاہر کی اور پھر انکار کے لیے جواز تلاش کیا۔
شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ شہید حریت کمانڈر برہان وانی کے اسٹیمپ موجودہ حکومت کے آنے سے پہلے (رواں برس جولائی میں) چَھپے تھے، لیکن بھارت نے ملاقات سے انکار کے لیے جولائی کے معاملے کو ستمبر میں بہانہ بناکر پیش کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے اندرونی حالات نے انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کا حل مل بیٹھ کر بات چیت میں ہے، جس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس سارے معاملے میں جس طرح سفارتی آداب کو روندا گیا، اس کی بھی مثال نہیں ملتی۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے 26 جولائی کو اپنی تقریر میں بھارت سے تعلقات کے حوالے سے جن جذبات کا اظہار کیا تھا، اس کے برعکس بھارت میں وزیراعظم کے لیے جو جملے استعمال کیے گئے، وہ انتہائی نامناسب ہیں اور مجھے یہ بیان پڑھ کر بہت افسوس ہوا۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی کو نیو یارک ہی میں بھارتی ہم منصب سشما سوراج سے بھی ملاقات کرنا تھی تاہم بھارت مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کا بہانہ بنا کر ملاقات طے کرکے مُکر گیا۔