وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے جواب میں سابقہ حکومت پر شدید تنقید کی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمرنے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ غریب پر نہیں ڈالا، 154روپے خسارے کا بجٹ ہمار ی حکومت نے نہیں دیا ،روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت اضافہ پچھلے 15ماہ میں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمت میں اضافے سے عام صارفین متاثر نہیں ہونگے ۔غریب عوام کیلئے صرف 10 فیصد گیس کی قیمتیں بڑھائی گئیں جبکہ امیروں کیلئے گیس کی قیمتیں 145 فیصد بڑھائی ہیں، اوگرا نے بتایا کہ 46 فیصد اضافہ ضروری ہے،154 ارب کاخسارہ تھا، یہ خسارہ گزشتہ حکومت کا تھا، ہم نے پیدا نہیں کیا۔
اسد عمر نے کہا کہ تمام سابق حکومتیں غیرملکی امداد لیتی رہیں، ہم کہتے رہے ایکسپورٹرز کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیں ہماری نہیں سنی گئی، گزشتہ دورحکومت میں ریکارڈ قرضے لیے گئے، پنجاب کیلئے گیس کی قیمت اتنی بڑھائی گئی کہ ٹیکسٹائل صنعت لوہے کے بھاؤ بکنے لگی، ہم نے 40 ارب روپے گیس کی مد میں انہیں رعایت دی۔
بجٹ پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی پرتعیش اشیاء پر لگائی، 183 ارب میں سے 92 ارب روپے انتظامی اقدامات سے اکھٹے کئے جائیں گے، ابھی ایک ماہ ہوا ہے، آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے، گھنگرو والوں کیلئے مشورہ ہے اپنے حصے کا جائز ٹیکس دینا شروع کردیں، یہ نہ سمجھنا کہ گزشتہ حکومت کی طرح صرف تقاریر کریں گے، ہم ٹیکس چوروں کے پیچھے جائیں گے، انہیں پکڑیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 503 ارب روپے گردشی قرضہ میں سے 480 ارب فوری ادا کیے گئے، اب گردشی قرضہ 1100 ارب روپے پر پہنچ گیا، ایک سال میں بجلی کے شعبے میں سالانہ خسارہ 453 ارب ہوا۔
اسد عمر نے کہا کہ بالواسطہ ٹیکس 1800 سی سی گاڑی پر بڑھایا گیا ہے، غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں بڑھایا گیا۔