اسلام آباد: لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت اور کمیشن کی نگرانی کے لیے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس سردار طارق پر مشتمل سپریم کورٹ کا 2 رکنی خصوصی بینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت شروع ہوئی تو ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ انہیں امید تھی کہ عدالت ضرور اس معاملے کا نوٹس لے گی، لاپتہ افراد کی بازیابی کے کمیشن میں سال گزر جاتا ہے لیکن بلاوا نہیں آتا۔
لاپتہ افراد کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے بتایا کہ مِسنگ پرسنز کمیشن میں پروڈکشن آرڈرز کے باوجود سالوں لوگوں کو پیش نہیں کیا جاتا لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ لاپتہ افراد کے مقدمات سننے کے لیے سپریم کورٹ کا خصوصی بینچ تشکیل دیں۔
اس موقع پر 9 سال سے لاپتہ بیٹے کی ماں نے عدالت میں دہائیاں دینی شروع کر دیں اور عدالت کو بتایا کہ اس کے بیٹے مدثر کی 8 بیٹیاں ہیں اور ہم سب اس کی واپسی کی راہ تک رہے ہیں۔
بوڑھی عورت نے چیف جسٹس کو مخاطب کرکے کہا کہ اوپر اللہ کی ذات ہے اور زمین پر آپ سے ہمیں امید ہے، میرے بیٹے کو بازیاب کروادیں۔
چیف جسٹس نے متعلقہ اداروں کے نمائندے سے دریافت کیا تو بتایا گیا کہ متعلقہ فرد کسی ادارے کی بھی تحویل میں نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ چاہتے ہیں کہ ایجنسیوں کی بات کو آخری سمجھیں اور ان افراد کی تلاش چھوڑ دیں؟
اس موقع پر کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد بھی سالوں گزر جاتے ہیں لیکن لاپتہ فرد کو پیش نہیں کیا جاتا۔
چیف جسٹس نے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاپتہ افراد کے مقدمات سننے اور اس حوالے سے قائم کمیشن کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کا خصوصی بینچ تشکیل دے رہے ہیں۔
آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کا کمیشن 9 سال سے کام کررہا ہے، معاملہ 135 کیسز سے شروع ہوا اور اب 5000 تک پہنچ چکا ہے۔