اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں حکومت کی جو کارکردگی خارجہ پالیسی کے محاذ پر رہی اس میں پاکستان کو خفت اٹھانی پڑی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت کی جانب سے ناپختہ اور بچگانہ نقطہ نظر رہا ہے اور ان حرکتوں سے پاکستان کے وقار کو دھچکا پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سعودی عرب گئے تو پی ٹی آئی والوں نے کہا کہ وہ 10 ارب لے آئے ہیں ، اب یہ نہیں پتا چلا ارب الف سے تھا یا عین سے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات کے حوالے سے بھارت کے انکار پر پاکستان کو دھچکا لگا اور پاکستان کو شرمندگی اٹھانی پڑی جب کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے دورے کے حوالے سے کہا گیا کہ نئے سرے سے تعلقات کا آغاز ہوا لیکن 24 گھنٹے میں ان دعوؤں کا کچا چھٹا سامنے آگیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا امریکی وزیر خارجہ کا بھارت میں بیان پاکستان دوستی نہیں دشمنی پر مبنی تھا، کہا گیا کہ فرانس سے کال آئی ہم نے نہیں لی، یہ بھی پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بنا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سی پیک پر بھی شکوک و شبہات پیدا کیے گئے جب کہ افغان مہاجرین کو پاسپورٹ دینے والے بیان کو بعد میں تجویز کہہ دیا گیا۔
خواجہ آصف کے جواب میں شیریں مزاری نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن میں آتے ہی خواجہ آصف کو خارجہ پالیسی یاد آگئی، سابق حکومت کی خارجہ پالیسی واضح نہیں تھی اور اس پر پارلیمنٹ میں بحث ہی نہیں ہوتی تھی، اگر اپوزیشن کو سیاست کھیلنی ہے تو کھیل لے ہم بھی تیار ہیں۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مسائل حل کرنے پر توجہ ہوگی تو ہم بھی ساتھ دیں گے، ہم نے منی لانڈرنگ کے مسئلے پر پہلی بار برطانیہ سے بات کی اور کئی افراد کو تو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔