نیویارک: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکا-بھارت اسٹریٹجک الائنس ہمارے کہنے سے تبدیل نہیں ہو سکتا، تاہم ہمیں اپنے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے اور امریکا کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ جب بھی پاکستان سے مل کر آگے بڑھا اُسے فائدہ ہوا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اِن دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا میں موجود ہیں۔
انہوںنےکہا کہ وہ پاک-امریکا تعلقات میں سردمہری کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں امریکا کی جانب سے سخت بیانات سامنے آئے، لیکن ہم کوشش کریں گے کہ امریکا کو زمینی حقائق اور اپنے تعاون سے متعلق آگاہ کریں۔
امریکا اور بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا-بھارت اسٹریٹجک الائنس پر ہمارےکہنے سے نظرثانی نہیں ہوسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کی ترجیحات بدلتی رہتی ہیں، ہمیں مشکل حالات سے نمٹنا ہے اور ہمیں اپنے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امریکاجب بھی پاکستان سے مل کر آگے بڑھا، ان کو فائدہ ہوا، نقصان نہیں۔ہم یہاں کچھ کھونے نہیں، پانے آئے ہیں
اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم یہاں کچھ کھونے نہیں بلکہ پانے آئے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستان کا مؤقف پیش کرنے کا موقع ملتا ہے، یہاں ایک ہی نشست میں کئی اہم رہنماؤں سے ملاقات ہوجاتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ مختلف ممالک سےکثیرالجہتی اور دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں اور جن ممالک کے ساتھ رابطے ٹوٹے ہوئے تھے، ان کو بحال کرنےکا موقع ملا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان کی افغان حکام سے ملاقات ہوئی، جن کے ساتھ معاملات حل کرنے کی ضرورت ہے، چین کے وزیرخارجہ سے ملاقات میں دسمبر میں ملاقات طے ہوئی ہے جبکہ سعودی وزیر خارجہ سے بھی ملاقات طے ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ افغانستان، چین اور پاکستان مل بیٹھ کر معاملات کے حل کی کوشش کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات میں پاکستان کے اقدامات سےآگاہ کریں گے۔