اسلام آباد:جہانگیر ترین کی نااہلی کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ نے نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے جہانگیر ترین کی نااہلی کے فیصلے پر نظرثانی کیس کی کی ،
اس موقع پر جہانگیر ترین کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ شائنی ویو کمپنی جہانگیر ترین نے نہیں ایچ ایس بی سی ٹرسٹ نے بنائی اور قانون کے تحت ٹرسٹ قائم کیا گیاجس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹرسٹ کو کمپنی کس نے بنایا ہو گا، کمپنی جہانگیر ترین نے بنائی اور گھر کا نقشہ اور تعمیرات جہانگیر ترین نے ہی کروائی، جہانگیر ترین کو دستاویزات دینے کے لیے کئی مواقع دئیے ۔
وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ تمام دستاویزات ٹرسٹ کے پاس تھیں، عدالت کے سامنے نئے دستاویزات رکھ رہا ہوں،جس پر چیف جسٹس نے جہانگیر ترین کے وکیل کو کہا کہ ہم کیس کی دوبارہ سماعت نہیں کر رہے، آپ اب دستاویزات دے رہے ہیں، عدالت مانگتی رہی لیکن فراہم نا کی گئیں اور ٹرسٹ ڈیڈ بھی آخر میں فراہم کی گئی، کیا آپ نے سنا ہے کہ لڑائی کے بعد یاد آنے والا تھپڑ کہاں مارنا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا اب لہر یہ ہے کہ لیڈر پیسہ ملک میں لائیں، باہر سے پیسہ ملک میں لایا جانا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے موکل اتنے بڑے لیڈر ہیں کبھی انہوں نے سوچا کہ یہ پیسہ ملک میں واپس آنا چاہیے، جب فیصلہ پڑھ رہا تھا تو آپ نے کمپنی اور شیئر بھی خریدے، کوئی عوامی عہدے دار ایسی مشکوک ٹرانزکشن کیسے کر سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دینے کا دسمبر 2017 کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کی نظرثانی درخواست مسترد کردی۔