لاہور: سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق انسداد دہشت گردی عدالت سے رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاون سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت عظمیٰ کے فاضل بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق شہید خاتون کی بیٹی بسماء کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان نے سانحہ کا فیصلہ تین ماہ میں رکنے کا حکم دے رکھا ہے، روزانہ سماعت کے حکم کے باعث ہمارا کیس تمام وکلا نے چھوڑ دیا ہے، سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود سانحہ ماڈل کیس کا ٹرائل مکمل نہیں کیا جا رہا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے ہماری اپیل مسترد کر دی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فیصلے کے خلاف اپیل آئی تو دیکھیں گے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے انسداد دہشت گردی عدالت سے سانحہ ماڈل کے متعلق زیر سماعت مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ عدالت نے سانحے میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ کےخلاف فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔
17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا گیا تھا، اس دوران پولیس کی فائرنگ سے خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت 12 شخصیات کو طلب کیے جانے کی درخواست مسترد کردی تھی۔