لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ تحریک انصاف نے کب سے مدمعاشی شروع کردی، کیا لوگوں نے اس لیے ووٹ دیے، نیا پاکستان بدمعاشوں کی پیروی کر کے بنانے چلے ہیں۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جوہر ٹاون میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ کیس میں نامزد ملزمان تحریک انصاف کے ایم این اے ملک کرامت کھوکھر اور ایم پی اے ندیم عباس بارا عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے ایم پی اے ندیم عباس بارا نے رونا شروع کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ باہر بدمعاشی کرتے ہو اوراندر آکر رونا شروع کردیتے ہو۔ ایم پی اے ندیم عباس بارا نے استدعا کی کہ کیس شروع ہونے سے پہلے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، میرے خلاف ایس پی نے جھوٹے مقدمات درج کروائے، مقدمات میں میری غلطی ثابت ہوئی تو استعفی دے دوں گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تم پہلے استعفیٰ دو جلدی کرو، تم لوگوں میں اتنی جرات نہیں کہ استعفی دے دو۔
چیف جسٹس نے ملک کرامت کھوکھر سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی والوں نے کب سے بدمعاشی شروع کردی، کیا لوگوں نے آپ کو بدمعاشی کرنے کے لیے ووٹ دئیے ہیں، پی ٹی آئی والوں نے بدمعاشی کرکے ڈیرے بنا رکھے ہیں، یہ لوگ بدمعاشوں کی پیروی کر کے نیا پاکستان بنانے چلے ہیں، میں کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا۔ آج انکوائری میں ثابت ہوا تو ملک کرامت کھوکھر بطور ایم این اے واپس نہیں جاؤ گے۔
ملک کرامت کھوکھر نے مؤقف پیش کیا کہ میں کسی منشا بم کو نہیں جانتا، میں نے ایس پی کو نہیں ڈی آئی جی کو فون کیا تھا۔ چیف جسٹس نے ایک بار پھر مکالمہ کرتے ہوئے ملک کرامت کھوکھر سے کہا کہ ملک کرامت کھوکھر تم نے جھوٹ بولا تو یہاں سے ایم این اے کی حیثیت سے واپس نہیں جاؤ گے، اس ڈی آئی جی آپریشنز کو بلائیں جس نے سفارش کی۔ چیف جسٹس نے ساڑھے 3 بجے ڈی آئی جی آپریشنز کو طلب کرلیا۔