لندن :سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جب صحت اجازت دیگی اور جب یہ فرعون اپنی فرعونیت سے نکلیں گے تو میں اس وقت وطن واپس آؤں گا، یہ جوڈیشل مارشل لاہے، میں نے ملک کے مفاد میں اپنا منہ بند کیا ہواہے اور جب میں نے حقائق بتائے تو پھر دنیا دیکھے گی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ میری طبیعت خراب ہے اور مجھے چیک اپ کے لئے روزانہ کی بنیاد پر ڈاکٹر ز کے پاس جانا پڑتاہے ، انہوں نے کہا کہ میرے فلاحی اداروںسے ہر سال ہزاروں لوگ مستفید ہوتے ہیں ، لندن میں خوشی سے نہیں بیٹھا ہوا اور نہ یہاں جھوٹی رپورٹیں بنتی ہیں۔ میرے اوپر لگائے گئے الزامات جھوٹ ہیں ، میری کوئی فیکٹریاں نہیں چلتیں کہ میں ٹیکس بچاؤں۔ انہوں نے کہا کہ جب جے آئی ٹی نے جھوٹ بولا تو یہ میرے لئے ایک شاک تھا ،جس پر میں نے پریس کانفرنس بھی کی ۔جے آئی ٹی نے بڑے جھوٹ بولے جن کا مقصد کوئی اور تھا ۔ میں نے جے آئی ٹی کو 34سال کا ریکارڈ دیا ، اس پر جج صاحبان کا کام نہیں تھا کہ ایف بی آر کو بلا کر پوچھتے لیکن فیصلے توکہیں اور لکھے ہوئے تھے اور یہ ڈکٹیٹر فیصلے تھے ۔ ا س لئے3 سطریں لکھ کر ریفرنس بنادیا گیا ، یہ ظلم کی انتہا ہے کہ ایک طرف ایک ڈکٹیٹر کو پاسپورٹ دیا جارہا ہے اور دوسری طرف میرے پاسپورٹ کو بلاک کیا جارہاہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک ڈکٹیٹر کے گھر کوڈی سیل کیا جا رہاہے اور یہ کتنا ظلم ہے کہ میرے اثاثے فروخت کئے جا رہے ہیں ۔ یہ پاکستان میں کیا ہورہاہے ؟اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ایشوز کچھ اور ہیںاور یہ ساری دنیا کو پتہ ہے ، میرا جرم یہ ہے کہ میں نے2 اداروں کولڑنے سے بچایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب میری صحت اجازت دیگی اور جب وہ فرعون جو بیٹھے ہیں اپنی فرعونیت سے نکلیں گے تو میں اس وقت واپس آؤں گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ جوڈیشل مارشل لاہے ۔ میں نے اپنے ملک کے مفاد میں اپنا منہ بند کیا ہواہے اور جب میں نے حقائق بتائے تو پھر دنیا دیکھے گی ۔ انہوں نے کہاکہ مشرف قیمت ادا کررہاہے اور یہ لوگ بھی قیمت ادا کریں گے ۔