اسلام آباد: قومی اسمبلی نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل منظور کرلیا۔ حکومت نے نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی خریدنے پر پابندی دوبارہ عائد کردی۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل منظور کرلیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے شق وار منظوری لی۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے بجٹ ترامیم میں تبدیلی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی خریدنے پر پابندی دوبارہ عائد کردی تاہم تین طرح کی چھوٹ دی گئی ہے۔
چھوٹ میں وراثت، بیرون ملک مقیم پاکستانی اور دو سو سی سی کی سواریاں شامل ہیں۔
اسد عمر نے بتایا کہ ایل پی جی پر ڈیوٹیز ایک تہائی کر دی ہیں۔ ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ سال صرف 61 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے گئے، اس سال گزشتہ سال کی نسبت زیادہ رقم ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ زرداری حکومت کے اختتام تک 480 ارب روپے کے گردشی قرضے تھے، گزشتہ ایک سال میں گردشی قرضوں میں 453 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور اب گردشی قرضے مجموعی طور پر 1200 ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ اسٹیل مل گزشتہ 3 سال سے بند ہے، کہتے ہیں معیشت درست ہے، پاکستان اسٹیل کی تنخواہیں اور پنشن روکنے پر 2 اموات ہوئیں، اسٹیل مل میں تنخواہیں نہ ملنے پر 2 لوگ خود کشیاں کرچکے ہیں۔
وزیر خزانہ کے مطابق بڑے نان فائلرز کے خلاف مہم کا آغاز کل سے ہوچکا ہے، 169 بڑے نان فائلرز کو نوٹسز جاری ہوچکے ہیں، ابھی بھی وقت ہے ٹیکس نیٹ کے اندر آجائیں، قوم کا پیسہ قوم پرخرچ ہوگا، جائیداد لندن میں بنے گی نہ ہی دبئی میں۔
ان کا کہنا تھا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی معلومات ایجنٹس کی ذمہ داری ہے ہمیں پہنچائیں، بینکوں میں بڑی بڑی رقوم رکھنے والوں کی معلومات لیں گے، ٹیکس نہ دینے والوں کی تلاش کی جائے گی، ڈیم فنڈ کے لئے دیا گیا استثنیٰ واپس نہیں لیا جائے گا، کسانوں کے لیے 6 سے 7 ارب کی سبسڈی پہلے ہی منظور کر چکے ہیں۔