اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی جانب سے معذرت کے بعد پھر بیان بازی پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
فواد چوہدری سینیٹ اجلاس میں آئے تو اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایوان میں شور شرابہ کیا گیا اور وفاقی وزیر سے اپنے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ وفاقی وزیر ایوان میں آکرمعافی مانگیں گے۔
سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے مناسب سمجھا کہ وزیر آ کر معذرت یا وضاحت کریں۔فواد چوہدری نے کہا کہ میں وضاحت کر دیتا ہوں جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ پہلے معذرت کریں۔فواد چوہدری نے کہا کہ میں کس چیز کی معافی مانگوں، کیا ڈاکو کو ڈاکو نہ کہوں۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان نے مطالبہ کیاکہ وزیر اطلاعات کو ایوان سے باہر نکالیں جب کہ سینیٹر اعظم موسی خیل نے فواد چوہدری سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی میں جب معذرت کی تو لوگوں نے تنقید کی، قومی خزانہ لوٹا گیا، میں معذرت کیوں کروں، انہوں نے پی آئی اے کے ساتھ کیا کیا، اپنے خاندان کو بھرتی کیا، ڈاکو سے کیوں معذرت کریں۔
(ن) لیگ کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے کہہ دیا کہ پہلے معذرت کریں تو پھر عمل ہونا چاہیے۔
چیئرمین سینیٹ نے فواد چوہدری کو ایوان سے باہر جانے کا حکم دیتے ہوئے کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کردی۔
بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایوان میں آکر معذرت کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے انہیں اظہار خیال کرنے کی اجازت دی۔
فواد چوہدری نے دوبارہ اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ادارے اس وجہ سے تباہ ہوئے کیونکہ ان میں خلاف ضابطہ ترقیاں کی گئیں۔
وفاقی وزیر نے ایک بار پھر سینیٹر مشاہد اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے دو بھائیوں کو پی آئی اے میں بڑے عہدے دیئے گئے۔
چیئرمین سینیٹ نے فواد چوہدری کو اس حوالے سے بات کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس معاملے پر جب معذرت کر لی تو معاملہ ختم ہو گیا لیکن فواد چوہدری منع کرنے کے باوجود مسلسل بولتے رہے۔
فواد چوہدری کے خاموش نہ ہونے پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایوان کی کارروائی جمعے کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دی۔
سینیٹ اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو عوام نے چوروں کے احتساب کے لیے ووٹ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے 356 ارب روپے اور اسٹیل مل 200 ارب نقصان میں ہے، قومی ادارے پر ایک ٹریلین روپے سے زیادہ کے خسارے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ مشاہداللہ خان پی آئی اے میں لوڈر بھرتی ہوئے اور نواز شریف کا سامان اٹھاتے اٹھاتے سینیٹر بن گئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مشاہداللہ کبھی کونسلر بھی نہیں بنے اور اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشاہداللہ کے بھائی مجاہداللہ، راشد اللہ اور ساجداللہ پی آئی اے میں بھرتی ہوئے، ن لیگ کی حکومت آتے ہیں مشاہداللہ کے بھائیوں کو نیویارک اور لندن میں اسٹیشن ہیڈ لگایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشاہداللہ کے بھائیوں کی پروموشن کے لیے بورڈ تک نہیں ہوا، جب اس بات کی نشاندہی کی تو کہا گیا کہ سینیٹ کی کارروائی کو نہیں چلنے دیں گے۔مشاہد اللہ جیسے لوگ پاکستانی سیاست پر کلنک کا ٹیکہ ہیں، وزیر اطلاعات
فواد چوہدری نے کہا کہ مشاہداللہ جیسے لوگوں کی وجہ سے عوام سیاست کواچھا نہیں سمجھتے، ان جیسے لوگ پاکستانی سیاست پر کلنک کا ٹیکہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے مجھے حقائق بیان کرنے سے روک کر جابنداری کا مظاہرہ کیا، کیا ہم نے ملک کو چیمبرز سے چلانا ہے کہ معذرت کر لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عوام نے سمجھوتے کی سیاست کے لیے ووٹ نہیں دیا، ہم ان لوگوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے، باقی فیصلہ عوام کریں گے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشاہد اللہ نے پورا خاندان پی آئی اے میں بھرتی کرایا، میں نے اپنے بیان پر معذرت کی تھی کہ انہوں نے تین بھائیوں کو بھرتی کروایا لیکن اب تو 6 بندوں کے نام سامنے آئے ہیں اور اس کے علاوہ مشاہداللہ نے اپنے خاندان کی خواتین کو بھی پی آئی اے میں بھرتی کروایا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی آئی اے کی آفیشل رپورٹ نیب اور ایف آئی اے کو بھیج رہا ہوں، اب وہی اس کی تحقیقات کریں گے۔