اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے انکشاف کیا ہےکہ بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کی تفصیلات موصول ہوگئی ہیں اور بیرون ملک 10 ہزار سے زائد جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون شہزاد اکبر اور وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تفصیلات ملنا بڑی کامیابی ہے ، ریڑھی اور فالودےوالوں کے اکاؤنٹس سے پیسے نکل رہےہیں،منی لانڈرنگ کے لیے جعلی اکاونٹس بنائےگئے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ حکمران کرپٹ ہوں تو وہ ایسے قوانین بناتے ہیں جن کی مدد سے پیسے آسانی سے بیرون ملک بھیجے جاسکیں۔ لانچوں کے ذریعے پیسا باہر لے جایا جاتا ہے، ملک سے باہر بھیجے گئے پیسوں کو پھر واپس لاکر اپنا ثابت کیا جاتا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ تنہا کرپٹ لوگوں کے خلاف لڑرہی تھی اب حکومت بھی متحرک ہے، منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کررہے ہیں، ایف آئی اے، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کو متحرک کیا گیا ہے۔ سوئس حکومت سے ہماری بات ہوئی ہے۔ مزید ممالک کے ساتھ بھی ہنڈی حوالہ پر گفتگو چل رہی ہے۔ بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کی تفصیلات موصول ہوگئی ہیں، بے نامی اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کی تفصیلات بھی مل رہی ہیں، برطانیہ اور یو اے ای میں 10 ہزار سے زائد جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے، پہلے مرحلے میں 895 پراپرٹیز پر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، 300 پراپرٹیز کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں، لندن میں اسحاق ڈار کے دو مزید فلیٹس نکل آئے ہیں،دونوں فلیٹس اسحاق ڈار کے ہی نام پر ہیں۔
پاناما معاملے پر بات کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ پاناما اور پیراڈائز پر صحیح معنوں میں تحقیق ہونی چاہیے تھی، پاناما میں شامل تمام افراد سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، پاناما میں نام آنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس نے کرپشن کی ہے ، جن کی کمپنیاں تھیں ان کو نوٹس دیں گے کہ آکر اپنا موقف پیش کریں۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر وزیراعظم کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کا 35 کروڑ روپے کا بل واجب الادا ہے، مشاہد اللہ خان پر پی آئی اے کےخرچ پرعلاج کی مد میں ایک کروڑ روپے واجب الادا ہیں، مشاہداللہ خان کےمعاملے کو تحقیقات کے لیے نیب کے پاس بھجوا رہے ہیں، جن لوگوں پر رقم واجب الادا ہے وہ رقم فوری طور پر خزانے میں جمع کرائیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن اور بیرونی سرمایہ کاری معاشی پالیسی کے ستون ہیں، وزیراعظم نے واضح حکم دیا ہے کہ غریب کی جھونپڑی نہیں گرانی ، خدا خدا کرکے چلنے والی پی آئی اے کےخرچے پر مشاہد اللہ خان نے اپنا علاج کرایا، قبضہ مافیا ختم کرنا ہے۔ مشاہداللہ کے بھائیوں کی بھرتی اور ترقیوں کی تحقیقات کرائیں گے، اب شہباز شریف کو بھی نوٹس جاری کیا جارہا ہے۔