قومی احتساب بیورو( نیب) نے صاف پانی کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو حراست میں لے لیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو نیب نے آج طلب کیا تھا، اور وہ بیان ریکارڈ کرانے نیب لاہور کے دفتر پہنچے جہاں انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
نیب کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی باضابطہ گرفتاری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا ہے۔
نیب لاہور کے دفتر کے باہر سیکیورٹی سخت ہے جب کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کی بھاری نفری بھی موجود ہے۔
نیب نے شہباز شریف کی گرفتاری سے متعلق جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو کل احتساب عدالت لاہور میں پیش کیا جائے گا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب سے تفتیش کرنے والی نیب کی تین رکنی ٹیم میں پراسیکیوشن، انویسٹی گیشن اور انٹیلی جنس کے لوگ شامل ہیں جو واٹر فلٹر پلانٹ اور چار ارب کے گھپلے سے متعلق تفتیش کررہے ہیں۔
نیب لاہور کے دفتر کے باہر سیکیورٹی سخت ہے جب کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کی بھاری نفری بھی موجود ہے۔
شہباز شریف کی حراست کی خبر نشر ہونے کے بعد کچھ لوگ نیب کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے پہنچے تاہم انہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے واپس جانے کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو فواد حسن فواد کے انکشاف کے بعد گرفتار کیا ، فواد حسن فواد نے شہباز شریف سے مکالمے کے دوران کہا ‘میاں صاحب جس طرح آپ کہتے رہے میں وہ کرتا رہا’۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ گرفتاری کے بعد نیب آفس میں شہبازشریف کا طبی معائنہ کیا گیا جہاں ان کا بلڈ پریشر، شوگر لیول اور ہارٹ بیٹ چیک کی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی شہباز شریف کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔