لاہور: سپریم کورٹ نے منرل واٹر کمپنیوں کے مہنگے پانی فروخت کے کیس میں تمام کمپنیوں کو نوٹس جاری کردیئے اور ریمارکس دیئے کہ منرل واٹر کمپنی کرائےکی جگہ لےکرمفت کاپانی بیچ رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں منرل واٹر کمپنیوں کے مہنگے پانی کی فروخت سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایک منرل واٹر کمپنی کی چیف ایگزیکٹو آفیسر عدالت میں پیش ہوئیں۔
عدالت نے ملک کی تمام منرل واٹر کمپنیوں اور صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرلز بھی آکر بتائیں کہ کیا نرخ ہونا چاہئیں، منرل واٹر کمپنیوں کے فی لیٹر اعشاریہ 2 پیسےکی ادائیگی کوئی ریٹ نہیں، کم از کم نرخ 50 پیسہ یا ایک روپیہ فی لیٹر ہونا چاہیے، ماہرین کی کمیٹی بھی بتائےکمپنیوں کیلئےکیانرخ مناسب ہوگا۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پانی ملک کا سب سے بڑا ریسورس ہے جو مفت دیا جارہا ہے، منرل واٹر کمپنی کرائےکی جگہ لےکرمفت کاپانی بیچ رہی ہے، کمپنیوں نے اربوں روپے کمائے، منرل واٹر کمپنی 25 سال سےکام کررہی ہے، پانی کی رقم ادانہیں کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے منرل واٹر کمپنی کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ ہم گھروں پرکشت کرکے پانی بچارہےہیں، آپ کرائے کی جگہوں سے پانی نکال کر بیچ رہے ہیں، پورٹ قاسم والی فیکٹری کا بھی دورہ کروں گاکہ پانی کہاں سے لے رہے ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کو فرانزک آڈٹ ٹیم بناکر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی جبکہ مزید سماعت آئندہ جمعرات تک ملتوی کردی۔