حیدرآباد:پاکستان کے دوسرے بڑے نیشنل پارک کھیر تھر کو قحط زدہ قرار دیا گیا ہے ۔
کیر تھرنیشنل پارک کے کرچاٹ سینٹر سے روانہ ہونے کے بعد دوبارہ کچے کا راستہ اختیار کرتے ہوئے پہاڑی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے،
30 کلومیٹر کا پہاڑی راستہ پتھروں، چٹانوں، اونچی نیچی گھاٹیوں پر مشتمل ہے جہاں صرف فور بائی فور گاڑی جا سکتی ہے۔
سطح سمندر سے 3 ہزار فٹ کی بلندی پر پہاڑ کی چوٹی سے بھی سندھ کی جنگلی حیات کو دیکھنا آسان کام نہیں کیونکہ یہ جانور کئی کلومیٹر دور سے آہٹ سن کر بھی نظروں سے اوجھل ہو جاتے ہیں جنہیں قریب سے دیکھنے کے لئے ہم نے پہاڑ سے پیدل سفر اختیار کیا ۔
صبر آزما انتظارکے بعد سندھ کے نایاب ہرن چنکارا، جنگلی بھیڑ اڑیال، اور جنگلی بکرے سندھ آئی بیکس دیکھنے کو ملے تو ساری تھکن ہی دور ہو گئی، لیکن ساتھ ہی ساتھ قحط کی وجہ سے ان جانوروں کی چراگاہوں پر خشک جھاڑیاں اور خشک پانی کے تالاب بھی نظر آئے، جو خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔
ایسے میں محدود وسائل کے اندر وائلد لائف ڈپارٹمنٹ کے اقدامات بھی نظر آئے لیکن حکومت کی جانب سے پہاڑ کی چوٹی تک پانی پہنچانے اور سیاحت کے فروغ کے لئے سڑک بنا کر ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔