اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وزارتِ خزانہ سے گزشتہ دس برسوں میں لیے گئے قرضے کے اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں معاشی صورت حال کی بہتری کے اقدامات اور آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی حکمت عملی پر کابینہ کو اعتماد میں لیا گیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ اجلاس کے دوران بعض افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے یا نکالنے سے متعلق غور ہوا۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ 3 ہزار کے لگ بھگ لوگوں کے نام ای سی ایل پر ہیں، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو کہا ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ کہیں ایسے لوگ تو نہیں ہیں جنہیں انتقامی کارروائیوں کے سبب ای سی ایل پر ڈالا گیا ہو۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ایئروائس مارشل ارشد ملک کو چیئرمین پی آئی اے اور عون عباس کو چیئرمین پاکستان بیت المال کی تقرری کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرمین پی آئی اے کو کہا گیا ہے کہ وہ ادارے کی مالی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یوریا کھاد درآمد کے لیے پیپرا رولز 35 میں نرمی کی سمری پر بھی غور کیا گیا، جبکہ عطیہ کی جانے والی گاڑیوں کے لیے انکم ٹیکس اور سیلز کے آئی آر او میں چھوٹ کی سمری بھی پیش کی گئی۔
اس سے قبل کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ سے گزشتہ دس برسوں میں لیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ لیے گئے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت پڑ رہی ہے، دس سال میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ارب روپے ہوگیا ہے، وزارت خزانہ سے قرضوں سے متعلق تفصیلات پوچھی ہیں، وزارت خزانہ بتائے دس برسوں میں لیا گیا قرضہ کن منصوبوں پر خرچ ہوا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ اورنج ٹرین میں تو خسارہ ہے اس کے لیے مزید قرضے لینے ہوں گے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ پراجیکٹ سے تعمیراتی صنعت میں ترقی ہوگی۔