اسلام آباد:سپریم کورٹ نے موبائل فون پوسٹ پیڈ سروسز پر اضافی چارجز ختم کر دیئے۔
سپریم کورٹ میں موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے زائد ٹیکس کٹوتی کے معاملےپر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نےکیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارنے کہا کہ ایک بندہ 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرتا ہےاور25 روپے ٹیکس کٹ جاتا ہے۔ مفتا لیتے جارہے ہیں،سروس چارجز کا کیا مطلب ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل احمد اویسکے مطابق پنجاب حکومت کو ماہانہ 2ارب روپےکانقصان ہورہا ہےجبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ ہمیں ماہانہ 1 ارب کا نقصان ہورہا ہے۔
جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کیا نقصان ہورہا ہے، جو کمیشن آپ لیتے ہیں وہ نہ لیں تو نقصان رک سکتا ہے، لانچوں پر پیسے نہ بھیجیں توبھی نقصان رک سکتا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہاکہ ایک بندہ روٹی لے کر آئے گا تو کیا کھائے گا نہیں، آپ ریڑھی والے اور مزدوروں سے ٹیکس کاٹتے ہیں۔ اپنے اپنے صوبوں کی کرپشن کو روکیں۔
دوسری جانب ایف بی آرکے وکیل کا کہنا تھا کہ 25 روپے ایف بی آر کے پاس نہیں جاتےبلکہ ہر کال پر کٹنےوالاٹیکس بھی حکومت کے پاس جاتا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دوران سماعت کہا کہ ہمیں اس معاملے میں تھوڑا وقت چاہیےجبکہ وفاق اور صوبوں نے جواب کے لیے وقت مانگ لیا۔