قصور میں معصوم زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس میں ملوث مجرم عمران کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔مجرم پر 8 کم سن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے الزامات ثابت ہوئے تھے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شیخ سجاد احمد کی جانب سے قصورکی 7 سالہ زینب قتل کیس سمیت 12 بچیوں کے قاتل عمران کے بلیک وارنٹ جاری کیے گئے تھے جس کے بعد عمران کوکوٹ لکھپت جیل میں آج علی الصبح پھانسی دیدی گئی۔
مجرم عمران کو پھانسی کے بعد زینب کے والد نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دیے گئے وقت پرمجرم کو لٹکایا گیا، مجرم کے ورثا کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی، مجرم کے چہرے پر ندامت نہیں تھی، میں نے آنکھوں کے سامنے مجرم کو انجام پر پہنچتے دیکھا اوردرندہ بے خوف ہو کرتختہ دار تک آیا۔
زینب کے والد نے کہا کہ مجرم آدھا گھنٹا تخت دارسے لٹکا رہا، جو بھی ایسا فعل کرے اس کا یہ انجام ہونا چاہیے جب کہ سکون اللہ کی ذات نے دینا ہے۔
اس سے قبل مجرم عمران نے سپریم کورٹ میں اپنی سزائے موت کے خلاف اپیل دائرکی تھی تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے اپیل خارج کردی تھی ۔
دوسری جانب زینب کے والد نے لاہورہائی کورٹ میں مجرم کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کو کرنا ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں قصورمیں ننھی زینب کوزیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا جس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے یکم فروری کومعصوم بچی زینب کے قاتل عمران علی کو 21 مرتبہ سزائے موت کا حکم دیا تھا۔