اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دہری شہریت کیس میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ہارون اختر اور سینیٹر سعدیہ عباسی کو ناابل قرار دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں لارجر بینچ نے دہری شہریت کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ سینیٹر سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی دہری شہریت کے معاملے پر فیصلہ دیتے ہوئے دونوں سینیٹرز کو نااہل قرار دیا اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ انہیں ڈی نوٹیفائی کرے۔
سپریم کورٹ نے سینیٹ کی دونوں نشستوں پر انتخاب کالعدم قرار دے دیا، عدالت نے قرار دیا کہ ہارون اختر کے پاس کینیڈا کی شہریت تھی اور جس دن انہوں نے کاغذات نامزدگی داخل کیے اس روز ان کے پاس دہری شہریت تھی۔
اسی طرح سینیٹر سعدیہ عباسی نے کاغذات نامزدگی 8 فروری کو جمع کرائے اور 20 فروری کو غیر ملکی شہریت ترک کی۔
گورنر پنجاب چوہدری سرور کی شہریت کے حوالے سے بھی عدالت میں دستاویزات داخل کی گئیں جس پر سپریم کورٹ نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ 6 ہفتوں میں برطانیہ کے دفتر خارجہ سے ان کی تصدیق کرائی جائے۔
سینیٹر نزہت صادق کی جانب سے دستاویزات دی گئیں جس کے مطابق انہوں نے مارچ 2012 میں شہریت چھوڑ دی تھی، عدالت نے وزارت خارجہ کو کہا کہ دستاویزات کی امریکی محکمہ خارجہ سے تصدیق کرائی جائے۔