لاہور: مسلم لیگ (ن) کی جانب سے 6 اراکین کے ایوان میں داخلے کے خلاف پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کیا جارہا ہے۔ جبکہ حمزہ شہباز نے اپنے 6 معطل ارکان کی رکنیت کی بحالی تک پنجاب اسمبلی میں نہ جانے کا اعلان کردیا ہے۔
16 اکتوبر کو بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں بدنظمی کے بعد اسپیکر نے (ن) لیگ کے 6 اراکین کے آج کے لیے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس شروع ہونے سے قبل مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے 6 ممبران کی معطلی کے خلاف احتجاج کیا۔
احتجاجی ارکان سے خطاب کے دوران پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات کی رات ہی کو الیکشن میں دھاندلی پر تحفظات ظاہر کردیئے تھے۔ ہم نے تمام دھاندلی کےباوجود نتائج قبول کیے۔ اسپیکر کا کام ہوتا ہے کہ اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر چلے، ایوان میں ایک ایسا شخص اسپیکر کی کرسی پر براجمان ہے، جس نے 12 ووٹ چوری کیے۔ پرویز الہٰی نے خواتین کے لیے توہین آمیز لفظ استعمال کیا۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ وثوق سے کہتا ہوں کہ اسمبلی میں توڑ پھوڑ کی تصویرجعلی ہے، اسمبلی میں ہنگامی آرائی کی جعلی تصویر جاری کی گئی، یہ جعلی اسپیکر کا جعلی اقدام تھا۔ جن ارکان کےداخلے پر پابندی عائد کی گئی ان کا استحقاق مجروح ہوا، ہمارےممبران کی تضحیک کی جائےگی تو بھرپور احتجاج کریں گے۔ پہلے ہمارے ارکان کو ایوان میں لایا جائے۔ جب تک ہمارے ارکان کی معطلی کا حکم واپس نہیں ہوگا میں ایوان میں نہیں جاؤں گا۔
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ عمران خان کا کوئی اصول نہیں ہے، بنی گالہ میں کے بیٹھے شخص کو سپریم کورٹ جرمانہ ادا کرنے کا کہہ رہی ہے جب کہ شہباز شریف کو جس کیس میں گرفتار کیا گیا اس کا ایک ثبوت بھی پیش نہیں کیا جاسکا۔