ریاض: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری اولین ترجیح برآمدات میں اضافہ ہے۔ جو بھی اصلاحات ہوں گی اس کے نتائج 3 سے 6 ماہ میں آنا شروع ہوں گے۔قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے مدد کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں تین روزہ سرمایہ کاری کانفرنس کا آغاز ہوگیا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کو زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سامنا ہے، کوشش ہے کہ دوست ملکوں سے بھی قرض حاصل کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ بیشتر ترقی پذیر ملکوں کا بڑا مسئلہ ہے، جس کے خاتمے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہے، ہم نے قرض کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ اشرافیہ بدعنوانی میں ملوث ہوتی ہے، کرپشن ملکوں میں ادارے تباہ کرتی ہے، یہ انسانی ترقی کے منصوبوں سے رقم کا رخ موڑ دیتی ہے اور کسی بھی ملک کو مزید غربت کی جانب دھکیلتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اقتدار میں آئے 60دن ہوئے ہیں ہمیں فوری طور پر کرنٹ خسارے کے مسئلے کا سامنا ہے، ہمیں برآمدات بڑھانی ہیں تاکہ زرمبادلہ بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم برآمدکنندگان کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں،بدعنوان لوگوں کے بڑی پوزیشن پر ہونے کے باعث ادارے تباہ ہوئے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ہم قرضوں کے لیے آئی ایم ایف اور دوست ملکوں سے رابطے کر رہے ہیں، ہم جو بھی اصلاحات کریں گے ان کا اثر آنے والے دنوں پر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کا شمار دنیا کے خوش حال ملکوں میں ہوتا ہے، سوئس حکومت اور ادارے مضبوط ہیں، اسی لیے وہاں خوش حالی ہے، ہماری جماعت اور حکومت کا مرکزی ایجنڈا کرپشن پر قابو پانا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کوشش ہے کہ کاروبار کے مواقع پیدا کیے جائیں، چین نے چند برسوں کے دوران کرپشن کے خلاف بڑے اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستان کے لیے بڑے مواقع لے کر آیا ہے، اس منصوبے کے باعث ہم گوادر کی بندرگاہ کو فعال بنانے میں کامیاب ہوسکے، سی پیک کی بدولت پاکستان میں کئی اکنامک زون بن رہے ہیں، اس سے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت میں اضافہ ہوا۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں، پاکستان کی معدنیات، گیس اور سیاحت کے شعبے میں بہت مواقع ہیں، پاکستان میں مختلف مذاہب کے مراکز بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے سیکیورٹی اداروں، انٹیلی جنس اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ان کی وجہ سے دہشت گردی پر قابو پانا ممکن ہوسکا، افغانستان میں امن و استحکام سے پاکستان اور خطہ مستحکم ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول ہے، غیرملکی سرمایہ کاروں سے کہتا ہوں کہ وہ پاکستان میں کاروبار کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی،ہماری حکومت اب آئی ٹی سیکٹر پر توجہ دے رہی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کو سہولت دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں،کوشش ہے کہ سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی سہولت ملے، امید ہے کہ سرمایہ کاروں کو جلد ایسی سہولتیں دستیاب ہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی سرمایہ کاروں سے پاکستان میں آئل ریفائنری کے حوالے سے بات ہوئی ہے، ہماری حکومت کی اولین ترجیح خواتین کو علم کی روشنی دے کر خودمختار بنانا ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں بیشتر خواتین کو شریعت کے مطابق وراثت میں حق نہیں دیا جاتا،ہر ضلع میں سو نئے تعلیمی ادارے بنائیں گے ، جن میں70 لڑکیوں کے لیے ہوں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان کو نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سامنا رہا، اس جنگ سے ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے، معیشت کو نقصان پہنچا، مالی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی ایک وجہ دہشت گردی بھی ہے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کو بھارت اور افغانستان کی جانب سے مسائل کا سامنا ہے، بدقسمتی سے بھارت میں الیکشن کے دوران پاکستان مخالف مہم زور پکڑ گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو، یہ ہمارے مفاد میں ہے، امن و استحکام ہی کی بدولت غربت کا خاتمہ اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آسکتے ہیں۔