اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اقتدار کی باگ دوڑ سنبھالی تو پرانے قرضوں کی وجہ سے مہنگائی کا تناسب بہت زیادہ تھا، لیکن گزشتہ قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لیے مزید قرضہ لینا ضروری ہے،
انہوں نے کہاکہ ’سعودی عرب کی جانب سے اچھا اقتصادی پیکج مل جانے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں تاہم اب اگر مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جائیں گے تو قرضے کا بوجھ زیادہ نہیں ہوگا۔
وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو ہم سابق حکومتوں کے نقصانات کو پورا کر رہے ہیں، سابق حکومتیں ورکرز کا ویلفیر فنڈز اور سٹیل ملز ملازمین کے پیسے کھا گئیں، دس سالوں میں انہوں نے جو کچھ کیا اور آج جمہوریت بچانے کھڑے ہو گئے ہیں، دونوں جماعتوں کو ایسی باتیں کرتے ہوئے شرم نہیں آ رہی۔ دونوں جماعتوں نے دس سال ملک میں حکمرانی کی اور عوام کو بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی کوشش ہے کہ ہم پر دباؤ ڈال کر ہم سے این آر او لے لیں لیکن میں ان پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ سارے کان کھول کر سن لیں ایسا کبھی نہیں ہوگا، میں کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑوں گا، اپوزیشن جو مرضی کر لے احتساب ہو کر رہے گا۔
سعودی عرب سے واپسی کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اہم خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان سعودی عرب اور یمن کے درمیان لڑائی ختم کرانے کے لیے ثالث کا کردار ادا کرے گا کیونکہ اس سے مسلمان دنیا کو تکلیف ہوئی ہے لہذا اب سے پاکستان ان دونوں ملکوں میں لڑائی ختم کرنے کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسا ملک ہے کہ وہ دیگر مسلمان ملکوں اور علاقوں میں جھڑپیں ختم کرا کے مسلمانوں کو اکٹھا کرسکتا ہے اور ہم یہ کام کریں گے ۔