اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کے زبانی حکم پر جاری کیا گیا آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اور اٹارنی جنرل کو کل طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق سماعت ہوئی ، سیکر یٹر ی داخلہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ عدالت کا انتظار نہیں کرسکتے، کیا آپ آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کی فائل لیکر آئے ہیں؟ جس پر سیکر یٹر ی داخلہ نے بتایا کہ سیکریٹر ی اسٹیبلشمنٹ نےآئی جی اسلام آبادکوتبدیل کیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار آئی جی کس ڈویژن اور وزارت کے ماتحت ہوتا ہے، سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا آئی سی ٹی وزارت داخلہ کے ماتحت آتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کے کہنے کا مطلب ہے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے تبادلہ کیا، مطلب تبادلہ کیا گیا آپ کے علم میں لائے بغیر، آپ کے کہنے کا مطلب ہے، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے آپ سے پوچھا ہی نہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کوکیوں نہیں بلایا، اٹارنی جنرل نے بتایا سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سیشن بورڈکےاجلاس میں شریک ہیں، انہوں نے بتایا ہے کے ساڑھے 3بجے تک یہ اجلاس چلے گا، کیس کی سماعت آج شام 4 بجے رکھ لیں یا کل صبح رکھ لیں۔
چیف جسٹس نے کہا 4 بجے میری آسٹریلوی ہائی کمشنرسے ملاقات ہے، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو بتائے اجلاس چھوڑ کر بھی آنا پڑے تو آجائیں۔
وقفے کے بعد آئی جی اسلام آباد کے تبادلے پر ازخودنوٹس کی سماعت میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ پیش ہوئے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم کے زبانی حکم پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے آئی جی تبدیل کیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ بیٹھ جائیں،سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ بتائیں۔
سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے احکامات پر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کو معطل کردیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا وزیراعظم کو بتادیں آئی جی کے تبادلے کا حکم معطل کرنے جارہے ہیں، کیا یہ ہے نیا پاکستان۔
چیف جسٹس سمیت تینوں جج صاحبان نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اورحکومت پر برہمی کا اظہار کیا ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا محمد اعظم سواتی کی شکایت پر آئی جی کو تبدیل کیا گیا ،جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ غلطی کی تھی توشوکاز کیوں نہیں دیا۔
سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ دو تین ہفتوں سے نیا آئی جی ڈھٖونڈ رہے تھے، عدالت نے کہا جس طریقے سے تبادلہ کیا گیا وہ افسوسناک ہے ، کیا وزیراعظم کی زبانی احکامات پر تبادلہ کیسے کیا جاسکتا ہے، کیا وزیراعظم کے احکامات پر کوئی سمری ہوئی۔
یاد رہے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو عدالت طلب کیا تھا اور کہا تھا بتایا جائے آئی جی کوکیوں تبدیل کیا گیا، ریاستی اداروں کواس طرح کمزورنہیں ہونےدیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا سیاسی وجوہات پرآئی جی جیسے افسرکوعہدے سے ہٹایا گیا، سنا ہے کسی وزیر یا سینیٹر کے بیٹے کا ایشوچل رہا تھا، کسی وزیر،سینیٹر یا بیٹے کی وجہ سے اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔
جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا ہم ایگزیکٹو کو اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کرنے دیں گے، ڈپٹی اٹارنی جنرل بتائیں جان محمدکب آئی جی تعینات ہوئے، ہم کوئی غیرمعمولی بات نہیں کررہے، سیکریٹری داخلہ سے کھلی عدالت میں بازپرس کریں گے۔