اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے حکومت کیخلاف فوری طور پر احتجاجی تحریک نہ چلانے پر اتفاق کیا ہے۔
اپوزیشن ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے بیک ڈور رابطوں میں فوری طور پر کسی قسم کی احتجاجی تحریک نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے قائدین کا مؤقف ہے کہ اگر فوری کسی قسم کا احتجاج کیا تو عوام میں اپوزیشن کا منفی تاثر جائے گا، پی ٹی آئی قیادت مکمل نا اہل ہے، اسے عوام کے سامنے بے نقاب ہونے دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر مل کر بھر پور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلزپارٹی کی تجویز پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
دوسری جانب اس صورتحال کے بعد اب اگر فضل الرحمان نے اے پی سی بُلائی تو دونوں جماعتوں کے مرکزی قائدین شریک نہیں ہوں گے بلکہ ان کے نمائندہ وفود اس میں شرکت کریں گے۔
یاد رہے کہ متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے حکومت کیخلاف اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلائے جانے کا امکان ہے۔
اس اے پی سی میں شرکت کیلئے مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ دنوں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی اور انہیں منانے کی کوشش کی تھی جس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔